نیشنل انشورنس کمپنی، 280 کروڑ کی مالی بے ضابطگی نظر انداز
شیئر کریں
(رپورٹ: مسرور کھوڑو) نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ میں خلاف ضابطہ تقرریاں و ترقیاں، پروکیورمنٹ رولز کی خلاف ورزی اور 2 ارب 80 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مختلف بے ضاطگیوں کے باوجود سی ای او خالد حامد کے معاہدے میں مزید 3 سال کے لیے تجدید کردی ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیر اعظم شہباز شریف کو قومی خزانے کے نقصان پر تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔ ذرائع سے حاصل تفصیلات کے مطابق نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کی جانب محکمے میں نئی تقرریوں پر پابندی کے دوران اشتہار جاری کر کے 30 افسران کی تقرریاں کی گئیں، موجودہ سی ای او خالد حامد کو 28 اپریل 2021 کو تین سال کی مدت کے لیے تعینات کیا گیاتھا، خلاف ضابطہ تقرریاں و بے ضاطگیاں کرنے کے باوجودبورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں برس کے مارچ ماہ میں خالد حامد کے معاہدے میں پھرسے تین سال کے لیے تجدید کی ہے، ڈی جی کمرشل آڈٹ اینڈ ایویلیوایشن جنوبی کراچی کی جانب سے کی گئی آڈٹ رپورٹ کے مطابق نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ میں مشکوک ادائگیاں، اضافی ادائگیاں، رولز کی خلاف ورزی سے کئے گئے اخراجات، کرایہ داروں سے بقایا کرائے کی عدم وصولی اور کم نرخوں پر احاطے کرائے پر دینے سمیت مختلف اخراجات سے تقریباً 2 ارب 80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے، جبکہ نیشنل انشورنس کمپنی انتظامیہ کی جانب سے گھر کے کرائے اور یوٹیلٹی الاؤنس میں بھی بے قاعدگی سے اضافہ کردیا گیا ہے، جس کی رقم 2 کروڑ 88 لاکھ 29 ہزار روپے اور غیر مستحق ملازمین کو پنشن کی غیر مجاز ادائگی ایک کروڑ 12 لاکھ 90 ہزار روپے ہے، ادارے میں جولائی 2012 سے اپریل 2021 کے درمیاں آٹھ سی ای اوز کی تقرریاں کی گئیں، جن میں سے 6 نے قائم مقام کے ساتھ خدمات سرانجام دیں، وزارت تجارت نے 8 اگست 2023 کو نوٹیفکیشن کے ذریعے نیشنل انشورنس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تین سال کی مدت کے لیے تشکیل نو کی، جس میں نمائندہ وزارت تجارت، نمائندہ وزارت خزانہ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، سی ای او سامبا بینک شاہد ستار، سابق صدر، سی ای او عسکری بینک عابد ستار، سی ای او انشورنس سیکٹر الٹراک پرائیوٹ لمیٹڈ علی سید، سابق گروپ آف ہیڈ ایس اے ایم ڈی، دی بینک آف پنجاب شہزادہ رفعت رؤف، مختلف لاء فرموں سے وابستہ وکیل محمد جعفر رضا شامل ہیں۔