انتخابات میں دھاندلی، عید کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان
شیئر کریں
ہم عید کے بعد بھرپور تحریک چلائیں گے اور ہم اگلے اجلاس میں جلسوں کا شیڈول جاری کریں گے، اس کا بنیادی مقصد آئین اورقانون کی بالا دستی، اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،عمر ایوب ، اسد قیصر
جو ہمارے ججز پر ظلم ہوا، جو خط آیا تو کیا اس ملک میں قانون موجود ہے؟ یہ تو انہوں نے ملک کو بنانا ریپبلک بنادیا ہے، عمران خان نے اپنے نظریے کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا پیغام دیا ہے، میڈیا سے گفتگو
راولپنڈی (جرأت نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف نے عید کے بعد انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا کہ ہم عید کے بعد بھرپور تحریک چلائیں گے اور ہم اگلے اجلاس میں جلسوں کا شیڈول جاری کریں گے،اس کا بنیادی مقصد آئین اورقانون کی بالا دستی، اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، جو ہمارے ججز پر ظلم ہوا، جو خط آیا تو کیا اس ملک میں قانون موجود ہے؟ یہ تو انہوں نے ملک کو بنانا ریپبلک بنادیا ہے، خیبرپختونخوا سے سنگین شکایات موصول ہورہی ہیں، یہ ملک کے خلاف سازش ہے کہ اس صوبے کو نمائندگی سے محروم کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے اپنے نظریے کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا پیغام دیا ہے۔قبل ازیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ہمارا ایک بڑا اتحاد بن چکا ہے اور اس کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو۔انہوںنے کہاکہ ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل اور سپریم کورٹ خطوط کے معاملے پر فل کورٹ بینچ بنا کر اس کی سماعت کرے گا اور ان اداروں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے فوکل پرسن کی کمیٹی کا اعلان کیا ہے جس میں میں، شبلی فراز، علی ظفر، نعیم پنجوتھا، بیرسٹر گوہر شامل ہیں۔عمر ایوب نے بتایا کہ کسی کے خیالوں میں یہ نہیں ہونا چاہیے کہ بشری بی بی عمران خان کی کمزوری ہیں بلکہ وہ تو ان کی طاقت ہیں، ان کے کھانے میں زہر ملایا گیا تھا ان کو کافی تکلیف ہوئی تھی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ شوکت خانم کے ڈاکٹروں کی موجودگی میں کیا جائے۔بعد ازاں شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی کو پاکستان نے مینڈیٹ دیا اور اسے چرا لیا گیا، اب ہمیں اس مینڈیٹ کی حفاظت کے لیے جدو جہد کرنی ہے، یہ ہم عدالتوں میں کریں گے، ہمیں فارم 45 اور فارم 47 میں فرق کرنا ہوگا، جو منتخب نہیں ہیں ان کو اقتدار میں بٹھانے سے سیاسی و معاشی استحکام نہیں آسکے گا، ملک میں جو مہنگائی ہے وہ انہی باتوں کا نتیجہ ہے، یہ 22 کروڑ کا ملک ہے اور یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ یہ کسی افرا تفری کا شکار ہو۔