میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نگران حکومت کاقیام رکاہواہے ،کوشش ہے کل فیصلہ سنادیں،چیف جسٹس

نگران حکومت کاقیام رکاہواہے ،کوشش ہے کل فیصلہ سنادیں،چیف جسٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۵ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس میں تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی کے اجلاسوں کی کارروائی کے نوٹس طلب کرلیے۔منگل کوچیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر سماعت کی ۔سماعت کے آغاز میں درخواست گزاروں میں سے ایک خاتون نے روسٹرم پر آکر کہا کہ امریکا میں تعینات رہنے والے سفیر اسد امجید کو بلایا جائے تو سب سامنے آ جائیگا۔چیف جسٹس نے خواتین درخواست گزاروں کو بات کرنے روکتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سنیں گے۔پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے دلائل کے آغاز میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا میڈیا میں بیان آیا ہے کہ تین ماہ میں انتخابات ممکن نہیں، کوشش ہے کہ دلائل مکمل ہوں اور مختصر فیصلہ آ جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بھی جلدی فیصلہ چاہتے ہیں تاہم تمام فریقین کا مؤقف سن کر دیں گے۔رضا ربانی نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ پارلیمانی کارروائی کو کس حد تک استثنیٰ حاصل ہے، جو کچھ ہوا اس کو سویلین مارشل لا ہی قرار دیا جا سکتا ہے، سسٹم نے ازخود ہی اپنا متبادل تیار کر لیا جو غیرآئینی ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ غیر قانونی تھی، اسپیکر کی رولنگ ماورائے آئین نہیں ہو سکتی، تحریک عدم اعتماد ووٹنگ کے بغیر ختم نہیں کی جاسکتی، آرٹیکل 95 کے تحت ووٹنگ کا عمل ضروری تھا۔دلائل جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں آئین کے آرٹیکلز 6 کا حوالہ دیا ہے، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے جاری کردہ نوٹس کے بعد ووٹنگ ضروری ہے، ووٹنگ آئینی کمانڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف بیانیے کے لیے خط کا سہارا لیا گیا اور بیرونی سازش کو وجہ بنایا گیا، جان بوجھ کر تحریک عدم اعتماد کے خلاف بیانیہ بنایا گیا۔رضا ربانی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی تاخیر سے بلایا گیا تھا اور 25 مارچ کو اجلاس بلا کر محض دعا کے بعد ملتوی کردیا جبکہ ماضی میں ایسا نہیں ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ اجلاس کو کسی بحث کے بغیر 3 اپریل تک ملتوی کیا گیا، 3 اپریل کو ووٹنگ ہونا تھی تو فواد چوہدری اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر خط اور بیرونی سازش لے آئے جبکہ یہ جز اجلاس کے ایجنڈے پر موجود ہی نہیں تھا۔رضا ربانی نے کہا کہ 28 مارچ کو تحریک عدم اعتماد کی منظوری ہوئی مگر سماعت ملتوی کر دی گئی۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ پڑھی اور تمام ارکان کو آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا، ڈپٹی اسپیکر نے یہ بھی اعلان نہیں کیا تھا کہ تفصیلی رولنگ جاری کریں گے، ڈپٹی اسپیکر نے کس بنیاد پر رولنگ دی کچھ نہیں بتایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے سامنے عدالتی حکم تھا نہ ہی سازش کی کوئی انکوائری رپورٹ، ڈپٹی اسپیکر نے تحریری رولنگ دیکر اپنی زبانی رولنگ کو غیر مؤثر کر دیا، ان کی رولنگ آئین کے خلاف ہے۔رضا ربانی نے کہاکہ بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے ڈپٹی اسپیکر کا اپوزیشن اراکین کو غدار قرار دینا غلط تھا، ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے تحت کارروائی نہیں بڑھائی، اسپیکر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی تھی جس کے بعد اسپیکر کے اختیارات محدود ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر ماسوائے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے علاوہ کوئی رولنگ نہیں دے سکتا تھا، اسپیکر کی رولنگ غیر قانونی تھی، اسپیکر تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کا پابند تھااسکے علاوہ جو کچھ بھی کیا گیا وہ غیر قانونی تھا۔رضا ربانی نے کہا کہ آرٹیکل ووٹنگ کا وقت فراہم کرتا ہے، تین سے سات روز میں ووٹنگ کرانا ہوتی ہے البتہ وزیراعظم مستعفی ہوجائے تو پھر تحریک عدم اعتماد غیر مؤثر ہوجاتی ہے، بصورت دیگر کوئی اور آپشن تھا ہی نہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں