سندھ کاپڑھالکھاطبقہ بلاول سے بددل ،زرداری سے مایوس ہے ،شاہ محمودقریشی
شیئر کریں
وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سندھ کا نوجوان اورپڑھا لکھا طبقہ پیپلزپارٹی سے بددل اور زرداری لیگ سے مایوس ہوچکا ہے۔بدین میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ مسلسل 15 سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، کسی جماعت کو کسی علاقے میں اس طرح تسلسل سے حکومت نہیں ملی ہے، سندھ پیپلزپارٹی کے ہاتھوں میں گروی ہے، پیپلزپارٹی کے اراکین اور وزرا کی حالت یہ ہے کہ یہ لوگ کسی سے ہاتھ تک نہیں ملاتے، 3 سال تک اپنے گھر سے باہر نہیں نکلے اور نہ اپنے حلقوں میں گئے، ان کی لوٹ مار کو دیکھیں، اس طرز سیاست سے باشعور سندھی مایوس ہوچکا اور پیپلزپارٹی سے انخلا کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ کا نوجوان اورپڑھا لکھا طبقہ پیپلزپارٹی سے بددل اور زرداری لیگ سے مایوس ہوچکا ہے، عوام ان کی اصلیت پہچان چکے ہیں، صوبے میں امن وامان کی صورتحال سب کے سامنے ہے، منشیات کے جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، انصاف اورتعلیم یہاں مہیا نہیں، اور سندھ کے عوام کسی مسیحا کی تلاش میں ہے کہ وہ آکر انہیں اس عذاب سے نکالے، باشعور سندھی تیر کو اب توڑ دے گا۔وفاقی وزیرنے کہاکہ عمران خان کا اکیلا تمام مافیا سے مقابلہ ہے عمران خان کو کراچی کی فکر ہے، ہم اس کو مایوس نہیں کریں گے، اس شہر کا ہم پر حق ہے اورہم اس کی محبتوں کے مقروض ہیں، وفاق نے کراچی کوبڑا پیکج دیا ہے اور بھی اس کے لیے کرنے جارہے ہیں، کراچی کے حوالے سے جوچیزیں رہ گئی ہیں وہ بھی پوری کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کچھ ترجمان بیان دے رہے تھے کہ شاہ محمود سندھ میں خالی کرسیوں سے خطاب کررہے ہیں، میں عمرکوٹ، مٹھی، لاڑکانہ، نوابشاہ، بدین اور شکارپور کی فوٹیج ان کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں وہ خودملاحظہ کرلیں، میڈیا تجزیہ کرلے کہ بدین میں صرف یہاں کی عوام تھے جب کہ بلاول زرداری نے سرکاری وسائل کا استعمال کیا اور ان کے جلسے میں پورے جنوبی پنجاب کے لوگ اکھٹے کیے گئے تھے، انہیں از سر نو اپنی حکمت عملی پر غور کرنا چاہیے کہ پیپلزپارٹی کی پنجاب میں کیا حیثیت ہوگئی ہے، پیپلزپارٹی پنجاب اورکے پی کے سے کونسلر نہیں جیت سکتی، اگر پیپلزپارٹی کے ترجمانوں کوگنتی نہیں آتی تو بلاول آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ ہیں وہ خود گنتی کرلیں کہ کتنی کرسیاں تھی اور کتنے لوگ تھے۔وزیرخارجہ نے کہاکہ یوکرین میں پھنسے پاکستانی بچوں کی اکثریت محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئی ہے، اور جو باقی رہ گئے ہیں انکا انخلابھی کررہے ہیں، روس اور یوکریں مزاکرات میں طے ہوا ہے کہ یوکرین میں موجود غیر ملکی افراد یا طلبہ کی واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں بنے گا اور انہیں محفوظ طریقے سے یوکرین سے باہر منتقل ہونے دیں گے۔