میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
5 فروری، کشمیریوں کی حمایت کا دن

5 فروری، کشمیریوں کی حمایت کا دن

ویب ڈیسک
بدھ, ۵ فروری ۲۰۲۵

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری

یوم یکجہتی کشمیر ہر سال 5 فروری کو آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان میں بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے اور پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے تجدید عہد کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر سمیت سارے ملک کے عوام تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کے حق میں مظاہرے کرتے ہیں۔ اس دن اقوام متحدہ اور عالمی اداروں پر زور دیا جائے گا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
مسئلہ کشمیر درحقیقت تقسیم ہند کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ جس طرح شمالی ہند میں پاکستان مسلم اکثریت کی بنیاد پر وجود میں آیا، اسی اصول کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو 1947 پاکستان میں شامل ہو نا چاہیے تھا۔ لیکن ہندؤوں اور انگریزوں نے سازش کے ذریعے سے ریاست جموں وکشمیر کی پاکستان میں شامل ہونے میں رکاوٹ ڈالی اور جموں و کشمیر کا سازش کے ذریعے بھارت سے الحاق کیا گیا۔ 1947 میں مہاراجہ کشمیر اور بھارتی حکمرانوں نے ناپاک گٹھ جوڑ کر لیا اور بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کر کے اسکے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا۔ تاہم کشمیریوں کی بھر پور جدو جہد کے نتیجے میں جب کشمیر آذاد ہونے کے قریب تھا تو بھارت نے اقوام متحدہ میں کشمیرکا مسئلہ اٹھایا۔
اقوام متحدہ نے تنارعہ کشمیر کے حل کے لئے دو قراردادیں منظور کیں۔ جن میں نہ صرف کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا گیا بلکہ یہ طے ہوا کہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے رائے شماری کا موقع فراہم کیا جائیگا۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے یہ وعدہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے فراہم کریں گے۔ لیکن اس کے بعد بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں کو نہ صرف حق خود ارادیت دینے سے انکار کر دیا بلکہ یہ راگ الاپنا شروع کر دیا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔حالانکہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی وجہ سے ساری ریاست کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا چاہیے تھا۔ کشمیری لیڈروں کا بھارتی حکومت کے ساتھ جائز مطالبہ ہے کہ وہ 1947 میں اپنے لیڈروں کی طرف سے کشمیری عوام سے کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنائے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین نے اس موقع پر کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے ہمارے دروازے بند نہیں لیکن مذاکرات با معنی ہونے چاہیے لیکن مذاکرات کو بامقصد بنانے کیلئے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر سے منسلک تینوں فریقوں کشمیری عوام، پاکستان اور بھارت کو مذاکرات میں شامل کیا جائے۔ دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے نہ کوئی مسئلہ آج تک حل ہوا ہے اور نہ ہی آئندہ ایسا ہو سکتا ہے اور مسئلہ کشمیر کا وہی حل پائیدار اور قابل قبول ہوگا جو مسئلہ کشمیر کی تاریخی کشمیری عوام کی بے مثال قربانیوں اور ان کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر نکالا جائے گا۔
بھارت نے 9 لاکھ فوجیوں کی بندوقوں کے زیر سایہ کشمیر کے متنازع خطے میں کچھ بھی کر گزرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ حراستی ہلاکتوں ، خواتین پر دست اندازیاں، عزتوں پر حملے اور املاک کی تباہی روز کا معمول بن چکا ہے۔ کٹھ پتلی حکومتیں جعلی الیکشنوں کا ڈرامہ رچا کر قائم کی جاتی ہیں جو جمہوریت کا دعوی تو کرتی ہیں اور سیاسی سرگرمیوں پر کٹھ پتلی حکومت کے رکاوٹ نہ ڈالنے کا یقین تو دلاتی ہیں لیکن وہ ایک لمحے کے لئے بھی کشمیری حریت پسند عوام کو اظہار رائے کا حق دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
بھارتی حکمرانوں کی ستم ظریفی ملاحظہ کی جائے کہ وہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور پہلے بھارتی وزیر اعظم کے وعدے پر عمل نہیں کرتے بلکہ وہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ آزادکشمیر اور شمالی علاقوں پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ حالانکہ کشمیریوں نے اپنی جدوجہد آزادی کے ذریعے بھارت کی فوجوں کے خلاف جنگ کر کے ان علاقوں کو آزاد کرایا تھا۔ بھارتی حکمران مسئلہ کشمیر کے بارے میں عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے پر کمر بستہ ہے۔
ہندوستانی حکومت عالمی رائے عامہ کو یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر امن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہندوستانی حکمران پاکستان پرکشمیر میں دہشت گردی کا بے بنیاد الزام عائد کر رہے ہیں۔ ہندوستانی حکمرانو ں کو معلوم ہونا چاہیے کہ جب کوئی قوم آزادی کے حصول پر تل جائے تو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت بھی اس کو آزادی کے حصول سے نہیں روک سکتی۔ کشمیری گذشتہ 72 سال سے آزادی کی تلاش میںسرکردہ ہیں اور وہ اس مقصد کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اس میں بڑے تو بڑے جوان، عورتیں، بچے سبھی شامل ہیں۔ہندوستان اپنی آٹھ لاکھ فوج کر استعمال کرنے کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روک نہیں سکا اور وہ زیادہ دیر تک طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا۔
بھارت تنازع کشمیر پر امن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہے تو اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنا ہوگا۔ کیونکہ کشمیری عوام بھی اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ اس لیے بھارت کے لئے یہ بہتر ہوگا کہ وہ صرف پاکستان اور کشمیری قیادت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کرے۔
ہم بھارتی حکمرانوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیںکہ مسئلہ کشمیر کا واحداور پائیدار حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری سے ہو سکتاہے جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہو نی چاہیے۔بھارتی حکمرانوں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چالیے کہ اب وہ کشمیریوں کو زیادہ عرصہ تک طاقت کے ذریعے غلام بنا کر نہیں رکھ سکتے کیونکہ جب کوئی قوم آزادی کے حصول کیلئے کمربستہ ہوجائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں