کالعدم ٹی ٹی پی کا خطرہ ،حکومت کاایران، افغانستان سے مدد لینے کا فیصلہ
شیئر کریں
پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی کے خطرے پر قابو پانے کیلئے ایران، افغانستان سے مدد لینے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایاکہ پاکستان، پشاور کی ایک مسجد میں متعدد پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد افغانستان کے طالبان کے سپریم لیڈر سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کو قابو کرنے کے لیے کہے گا۔رپورٹ کے مطابق کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں افغانستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں حملوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ دیکھا گیا ، جہاں عسکریت پسند حملے کرنے اور پکڑے جانے سے بچنے کے لیے ناہموار علاقوں کا استعمال کرتے ہیں۔حکام نے 30 جنوری کو پشاور میں ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے کو ٹھہرایا ہے جس نے پولیس کمپاؤنڈ کے اندر واقع ایک مسجد میں 100 سے زائد افراد شہید کئے ۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وفود تہران اور کابل بھیجے جائیں گے تاکہ ’ان سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا جائے کہ دہشت گرد ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کریں۔خیبرپختونخوا میں ایک پولیس عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ کابل بھیجا جانے والا وفد اعلیٰ قیادت سے بات چیت کرے گا اور جب کہتے ہیں کہ اعلیٰ قیادت، تو اس کا مطلب افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ ہیں۔تاہم غیر ملکی میڈیا کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر افغان طالبان نے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا البتہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے چند روز قبل پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ دوسروں پر الزام نہیں لگانا چاہیے۔