سینیٹر سراج الحق کا عوامی بجٹ2020-21ء تیار کرنے کا اعلان
شیئر کریں
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ملک بھر کے تاجروں کی مشاورت سے عوامی بجٹ2020-21ء تیار کرنے کا اعلان کردیا، 40روز قبل نئی بجٹ سفارشات کا اعلان کردیا جائے گا، سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ کی تمام جماعتوں سے تاجروں کے مسائل کے بارے میں رابطے کا اعلان بھی کیا ہے اورکہا ہے کہ وہ صنعت و تجارت کودرپیش مشکلات میںکمی کیلئے تمام ارکان سینیٹ کی مشاورت سے لائحہ عمل طے کریں گے ، قومی اسمبلی میں قائد ایوان کی کسی بھی تبدیلی کی حمایت نہیں کی جائے گی اس کے نتیجے میں گھوڑوں کی قیمت میں مزید اضافہ ہو جائے گا اورہرگھوڑا اپنی قیمت لگوائے گا، موجودہ حکومت کم ازکم وفاقی شرعی عدالت میں سود کا دفاع ہی چھوڑ دے ، پوری دنیا سودی نظام سے نجات حاصل کررہی ہے ، ہم نے شرح سود 13 فیصد سے زائد عائد کردی، نواز شریف دور کا وکیل آج بھی تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے سود کا دفاع کررہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شب اسلام آباد میں پاکستان بزنس فورم کے تحت تاجربرادری کے نمائندہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم اور صدر مرکزی انجمن تاجران کاشف چوہدری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی عوام کے مفاد کیلئے بجٹ سے 40 روز قبل ایک عوامی بجٹ دے گی۔ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کرنے کی قسم اٹھا رکھی ہے ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں پہیہ جام ہڑتالیں ہوں۔ ملکی صورتحال اس بات کی عکاسی کر رہی ہے کہ حکومت فیل ہو چکی ہے .تاجر برادری کے مسائل جوں کے توں ہیں. حکومت خودمختار معاشی پالیسی دینے میں ناکام ہے ۔ ملک میں تاجر برادری خوش نہیں تو عوام کیسے خوش ہوں گے . ملکی معیشت میں تاجر برادری کا کردار جسم میں دوڑتے خون کی طرح ہے . ملک پر اس وقت معاشی دہشت گردی مسلط ہے .ایف بی آر نے کوڑے ان لوگوں پر برسائے جو ٹیکس دیتے تھے .شبر زیدی ملک سے بھاگ گئے عنقریب شیخ حفیظ بھی ملک چھوڑ جائیں گے .وزیر اعظم کو ملکی معاملات کا پتہ ہی نہیں.دوستوں کا ایک ٹولہ ہے جو اقتدار پر قابض ہے .اس وقت ملکی معیشت قریب المرگ ہے .صنعت و تجارت سے کروڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے .ملک معاشی بدحالی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے ۔۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان نے کہاکہ ترقی یافتہ دنیا سودی نظام سے نجات حاصل کررہی ہے ، پاکستان میںشرح سود بڑھ رہی ہے ، پاکستان میں ترقی و خوشحالی کے تمام اسباب موجود ہیں۔ بدانتظامی ، نا اہلی، بددیانتی کی وجہ سے ملک ترقی نہیںکررہا ۔ انہوں نے کہاکہ معاشی خوشحالی نہ لائے تو خانہ جنگی ، افراتفری کاخدشہ ہے ، معاشرے میںجرائم بڑھنے کی وجہ عدم معاشی مساوات ہے ۔ جماعت اسلامی نے سود کیخلاف شرعی عدالت سے رجوع کیا، نواز شریف دور میں جووکیل حکومت میں سود کے دفاع کیلئے وہاں بجھوایا وہی وکیل آج بھی تحریک انصاف کی طرف سے شرعی عدالت میں سود کا دفاع کررہا ہے ۔تحریک انصاف کی حکومت کوئی اور تبدیلی نہیں لاسکتی تو کم از کم شرعی عدالت میں اپنا وکیل ہی تبدیل کردے ۔ اقتصادی خوشحالی کیلئے انتظامیہ کی تبدیلی ضروری ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ورلڈ بنک حکومتوں کو یرغمال بنا کر رکھتا ہے . 22 کروڑ عوام کی حکومت آئی ایم ایف کے ایک کلرک سے اجازت طلب کرتی ہے .اب وقت آ گیا ہے کہ عوام وزارتوں، دفاتر اور بنگلوں کا گھیراؤ کریں گے .ملک کا نظام لاوارث ہے ۔ترقی یافتہ ممالک میں شرح سود کم ہو رہا ہے یہاں اضافہ کیوں.ملک میں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، بددیانتی، اور نااہلی کا مسئلہ ہے ..تاجر برادری سود کے خاتمے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے . شرعی عدالت میں جو وکیل ن لیگ کی حکومت میں سود کی وکالت کرتا رہا وہی آج بھی سود کا وکیل ہے . نوجوانوں کا بڑا طبقہ حکومت سے مایوس ہے .اس وقت ملکی نظام حکومت کی تبدیلی کی ضرورت ہے .تاجر برادری کی تجاویز سینیٹ میں پیش کروں گا.اگر مسائل کم نہ ہوئے تو عوام حکومتی بنگلوں اور دفاتر کا گھیراؤ کریں گے .ملک کو ان ہاؤس نہیں ،آوٹ آف دی ہائوس تبدیلی کی ضرورت ہے .ان ہاؤس تبدیلی کی بجائے آؤٹ آف ہاؤس تبدیلی کی ضرورت ہے ۔اجلاس میں رئیل اسٹیٹ، فارما سوٹیکل انڈسٹری، پلاسٹک انڈسٹری، فلور ملز ایسوسی ایشن، فرنیچر انڈسٹری، بلڈرز ایسوسی ایشن، ڈویولپرز ایسوسی ایشن، میڈیکل انڈسٹری، شوگر ملز ایسوسی ایشن، چکس ایسوسی ایشن و صنعت و تجارت کے نمائندہ وفود شریک تھے . اجلاس میں پاکستان کا فرنٹ مین بزنس طبقہ حکومت کے اقدامات پر پھٹ پڑا اور تاجر نمائندگان کے مشاورتی اجلاس میں سراج الحق سے کردار ادا کرنے کی اپیل کردی. تاجر برادری کا کہنا تھا کہ حکومت کی نااہلی اور ناتجربہ کاری سے مزید بحران سر اٹھائیں گے . دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک کی حکومتیں تاجر برادری کو ہر بجٹ سے پہلے اعتماد میں لیتی ہیں. پاکستان بزنس فورم و تاجر برادری حکومت کے حالیہ اقدامات پر سخت سیخ پا ہے ۔