میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
طیبہ تشدد کیس، سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر

طیبہ تشدد کیس، سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر

ویب ڈیسک
بدھ, ۵ فروری ۲۰۲۰

شیئر کریں

طیبہ تشدد کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی گئی ۔ملزم سابق سیشن جج راجہ خرم علی خان نے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی کہ 10جنوری 2020کے فیصلے میں سقم موجود ہیں عدالت عظمیٰ اس پر نظر ثانی کرے ۔درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ عدالتی فیصلہ بظاہرانصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے اور فیصلہ دینے سے پہلے شواہد کا صحیح جائزہ نہیں لیا گیا۔ ملزم نے موقف اپنایا کہ فیصلے میں اہم قانونی سوالوں کو نظر انداز کیا گیا جس سے قانون کے تقاضے پورے نہیں ہوئے ، قانونی میرٹس کو سامنے نہیں رکھا گیا۔ سزا کے اضافے سے متعلق فیصلہ قانون کے مطابق نہیں۔ درخواست کے متن میں شامل ہے کہ متاثرہ بچی طیبہ خود بیان ریکارڈ کراچکی ہے کہ اس پر تشدد نہیں ہوا جب کہ فیصلہ دیتے وقت نجی گواہوں کے بیان پر انحصار کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ ریکارڈ کا جائزہ لیے بغیر دیا گیا۔ 10جنوری 2020کے فیصلے میں سقم موجود ہیں عدالت عظمیٰ اس پر نظر ثانی کرے ۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے تین سال سزا بڑھانے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ہائی کورٹ کے پہلے فیصلے میں سنائی گئی ایک سال کی سزا برقرار رکھی تھی جب کہ راجہ خرم علی خان کے خلاف سزا میں اضافے کی ریاست کی اپیل بھی زیر التوا ہے ۔دس سالہ کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پرتشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016 کو پیش آیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ پولیس نے 29 دسمبر 2016 کو راجہ خرم علی خان کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لے کر کارروائی شروع کی۔سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور اہلیہ کے خلاف پولیس نے تھانہ آئی نائن اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں