دسمبر جنوری ،ایف بی آر کو 102 ارب کے شارٹ فال کا سامنا
شیئر کریں
رواں مالی سال 2018-19 کے دو ماہ دسمبر اورجنوری فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کیلئے ٹیکس وصولی کے اعتبار سے بدترین ثابت ہوئے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ان دومہینوں میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر102 ارب روپے کے شارٹ فال کاسامنا کرنا پڑا، جس میں دسمبر 2018 ایف بی آر کے لیے بدنامی کاباعث بناہے جس میں شارٹ فال غیر معمولی طور پر75 ؍ارب رہاتھا۔ عبوری اعدادوشمار کے مطابق جنوری2019 ء میں ٹیکس وصولی میں شارٹ فال27ارب روپے رہاہے ،
تاہم اس میں دو سے تین ارب روپے اضافے کا امکان ہے ۔ جولائی سے جنوری تک ایف بی آر کاٹیکس آمدن وصولی میں مقررہ اہداف کے مقابلے میں مجموعی شارٹ فال 187 ارب روپے کی خطرناک حد تک جاپہنچاہے جس سے حکومتی مالیاتی منیجرز کی راتوں کی نیند حرام ہوگئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق ان لینڈ ریونیو سروسز(آئی آر ایس) نے شارٹ فال میں کلیدی کردار اد ا کیا جس کی کارکردگی بد سے بدتر ہورہی ہے ، تاہم روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت غیر معمولی طور پر بڑھنے کے باعث کسٹمز کی ٹیکس وصولی تقریبا مقررہ ہدف کے مطابق رہی ہے ۔
اقتصادی ومالیاتی ماہر عتیق الرحمن نے بتایا کہ سات ماہ187؍ارب روپے کے شارٹ فال سے ثابت ہوتاہے کہ ایف بی آر میں کی جانے والی ٹیکس اصلاحات غیر موثر رہی ہیں۔اب حکومت کو آئندہ مہینوں میں شارٹ فال کوکم سے کم کرنے کیلئے جارحانہ اور جامع اقدامات کرنے ہوں گے ۔