میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈائریکٹر ایف آئی اے کی تنخواہ تا حکم ثانی بند کرنے کا حکم

ڈائریکٹر ایف آئی اے کی تنخواہ تا حکم ثانی بند کرنے کا حکم

جرات ڈیسک
جمعرات, ۵ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے ملزمان کے خلاف چالان جمع کروانے میں تاخیر سے متعلق ایف آئی اے اور وزارت داخلہ سے 5 سال سے زیر التواء کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کی تنخواہ تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایف آئی اے کو دلیری سے قانونی کارروائی کی خلاف وزری کی عادت ہو گئی ہے۔ اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج بخت فخر بہزاد نے سفیر گوندل کے کیس پر فیصلہ جاری کیا جس کے خلاف امیگریشن آرڈیننس اور پاسپورٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔ عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کے خلاف کارروائی کے لیے اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کردیا۔ فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ ایف آئی اے کو دلیری سے قانونی کارروائی کی خلاف وزری کی عادت ہوگئی ہے، ایسی چالیں عدالتی نظام کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔ لگتا ہے کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، یہ سب ڈائریکٹر ایف آئی اے اور متعلقہ ڈپٹی ڈائریکٹر کے علم میں لایا گیا تھا۔ عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو آئندہ سماعت میں ذاتی طور پر طلب کر لیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈائریکٹر اظہار وجوہ کا تحریری جواب دیں ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔ عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کی تنخواہ روکنے کے لیے اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان کو فیصلے کی کاپی بھیج دی۔ جج بخت فخر بہزاد نے فیصلے میں لکھا کہ انہوں نے نوٹ کیا ہے کہ ملزمان کی عدم پیشی پر ایف آئی اے جھوٹی رپورٹس پیش کرتی ہے۔ ایسی رپورٹس سے معصوم افراد کو اشتہاری کروا کر ایف آئی اے اپنا ٹارگٹ پورا کر لیتا ہے۔ کئی کیسز سالوں سے زیر تفتیش ہیں جبکہ حکام چند ملزمان کے خلاف چالان جمع کرواتے ہیں۔ ایف آئی اے جان بوجھ کر اعلی عدالتوں کی گائیڈ لائنز پر عمل نہیں کر رہا۔ جج بخت فخر بہزاد نے قرار دیا کہ ضابطہ فوجداری پر عمل میں التواء تعزیرات پاکستان کی دفعہ 166 کے تحت قابل سزا ہے۔ یہ عمل نہ صرف قانون بلکہ عدالت کو بھی کمزور کرتا ہے۔ ایف آئی کے غیر سنجیدہ رویے سے عوام میں بے چینی ہے اور عدالتی نظام پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔ عدالت نے سیکریٹری وزارتِ داخلہ کو ہدایت کی کہ رپورٹ پیش کریں کہ اندراج کے بعد کتنے کیس 5 سال سے التواء میں ہیں۔ کتنے چالان مکمل کر کے اب تک ٹرائل کے لیے بھجوائے گئے۔ بروقت چالان جمع نہ کروانے پر کتنے تفتیشی، ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹر کے خلاف کارروائی کی گئی؟ اگر کارروائی نہیں کی تو اس کی وجہ کیا ہے؟ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 فروری تک ملتوی کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں