میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات ، سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کی ایک اور ناکامی سامنے آگئی

محکمہ ماحولیات ، سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کی ایک اور ناکامی سامنے آگئی

ویب ڈیسک
بدھ, ۵ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ: رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل کی ایک اور ناکامی سامنے آگئی، کراچی سمیت سندھ بھر میں ایک سو مقامات پر ایئر مانیٹرنگ سسٹم نصب نہ ہوسکا، سیپا کی چھت پر نصب ایئر مانیٹرنگ سسٹم بھی آپریشنل نہ ہوسکا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سابق مشیر برائے قانون، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سیپا کو ہدایات جاری کیں تھی کہ پورے صوبے کے فضائی ماحول کا سائنسی جائزہ لینے کے بعد حتمی اعداد شمار جمع کئے جائیں تاکہ ان کی روشنی میں صورتحال کی درستگی کے لیے جامع اور بھرپور اقدامات لئے جائیں۔ نان کیڈر ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی تیاری مکمل ہوتے ہی تمام علاقوں کے فضائی ماحول کی نگرانی شروع کردی جائے گی۔ نعیم مغل نے عملی اقدامات کرنے کے بجائے دعویٰ کردیا کہ سیپا کے علاقائی دفاتر بشمول کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص کے ساتھ ساتھ ضلعی دفاتر کو بھی ہدایات دی جاچکی ہیں کہ وہ اپنی افرادی قوت کو مذکورہ سرگرمی کے لیے تیار رکھیں تاکہ بلا تاخیر اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ سابق مشیر مرتضیٰ وہاب کونان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل نے بریفنگ دی تھی کہ کراچی کے فضائی ماحول کی سائنسی بنیادوں پر بھرپور مانیٹرنگ کی جائے گی جس کے تحت کراچی کے سو مقامات پر فضائی ماحول کا جائزہ لیا جائے گا، ان مقامات کا انتخاب ٹریفک کے دباؤ، صنعتی علاقوں، لینڈ فل سائٹس، کوئلے کے ذخائر کی موجودگی، ہوا کے دباؤ والے علاقوں اور دیگر معمول سے ہٹ کر پیداواری سرگرمیوں والے علاقوں کی بنیاد پر کیا جائے گا۔افسر نے کہا کہ نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل نے کراچی میں ایک سو مقامات پر ایئر مانیٹرنگ کے منصوبے کے حوالے سے کوئی بھی پیش رفت نہیں کی اور حکومت سندھ کی اہم شخصیت کو اندھیرے میں رکھا، ایک سو مقامات پر ایئر مانیٹرکرنے کا کوئی پلان ہی نہیں بنایا گیا اور صرف زبانی احکامات جار ی کئے گئے ، نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل نے کسی بھی افسرکو ایئر مانیٹر نگ سسٹم پر کوئی ذمہ داری دی اور نہ ہی ماہرین کی خدمات حاصل کی، قابل افسران کی تعیناتی اور ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے سوا کراچی سمیت سندھ بھر میں ایئر مانیٹرنگ سسٹم نصب ہی نہیں کیا جاسکتا۔واضح رہے کہ کراچی کے فضائی ماحول کے حوالے سے کافی تشویش ناک اطلاع سامنے آئی ہے، سردیوں کی آمد کے موقع پر سندھ کے بیشتر اندرون علاقوں میں اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والے دھویں کے دھند میں مل جانے سے آلودہ دھند حدود سے زائد ہوجانے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، جس کے باعث حد نگاہ سکڑ جاتی ہے جو صبح کے وقت خاص طور پر ڈرائیونگ کے دوران خاصہ خطرناک ہوتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں