گھبرانے کی بات نہیں، معیشت مضبوط ہورہی ہے، شوکت ترین
شیئر کریں
وزیر اعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ گھبرانے کی بات نہیں ، ہماری برآمدات میں اضافہ اور معیشت مضبوط ہو رہی ہے ،مہنگائی امپورٹڈ ہے، عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے ساتھ بہتری آئے گی،ہمارا نچلا طبقہ، متوسط طبقہ مشکل میں ہے ،ان کو دباؤ سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں ، سبسڈی دے رہے ہیں،،2، 3 یا 6 مہینوں کے وقفے کا سامنا پوری دنیا کوہے، ہم بھی اس سے نکلیں گے،تھوڑا صبر کریں جیسے ہی بین الاقوامی سطح پر قیمتیں نیچے آئیں گی ،ہماری اشیا کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔ جمعہ کو یہاں مشیر تجارت رزاق داؤد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جو چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں وہ ساری درآمدی اشیا ء ہیں، ان اشیا نے مہنگائی اور امپورٹ بل کو بھی متاثر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نومبر میں درمدات 7.75 ارب تھیں اور اکتوبر 6.3 ارب تھیں، اس میں خام مال کا دومہینوں میں فرق 25 کروڈ 20 لاکھ ڈالر ہے، سب سے بڑا فرق پیٹرولیم مصنوعات میں ہے، جس میں تیل، گیس اور کوئلہ ہے، اس میں ماہانہ 508 ملین ڈالر کا فرق ہے۔انہوںنے کہاکہ ایک اور بڑا نمبر نظر آتا ہے وہ ویکسین کا ہے، جو اکتوبر اور نومبر میں تقریباً 400 ملین ڈالر کا فرق ہے، غذائی اجناس میں خوردنی تیل میں تیزی آئی ہے اور اس میں 134 ملین ڈالر کا فرق ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ان چار چیزوں میں 1.3 ارب ڈالر کا فرق آیا ہے، خام مال آنا چاہیے، خوردنی تیل کی درآمد زیادہ نہیں بڑھنی چاہیے لیکن بڑھ گئی ہیں تاہم اس میں ابھی ہم ٹھہراؤ دیکھ رہے ہیں۔عالمی مارکیٹ میں مہنگائی میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئلہ کی قیمت 240 ڈالر تھی وہ 110 ڈالر پر آگئی ہے، پیٹرول 87 پر تھا اب 68 ڈالر پر آیا اور امید ہے کہ ایل این جی کا زور بھی ٹوٹے گا۔انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل میں اس وقت کمی نظر نہیں آئی تاہم لوگ کہہ رہے ہیں کہ جنوری سے فرق آئے گا۔شوکت ترین نے کہا کہ ویکسین فنڈڈ ہیں، ویکسین کے 400 ارب یہاں تو نظر آتے ہیں تاہم ہمیں ورلڈ بینک اور ایشین بینک وغیرہ ہمیں فنڈ دیتے ہیں لیکن ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا یہ چیزیں مستقل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ معاشی بہتری مستقل ہے، آپ کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے، ریونیو پچھلے سال کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں، اس میں 32 فیصد انکم ٹیکس میں اضافہ ہے، جس کا مطلب ہے معیشت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ مہنگائی جو امپورٹڈ مہنگائی ہے تجارتی خسارے میں فرق ہوا ہے وہ تو بھارت میں بھی ہوا ہے، ان کا ایک سال پہلے 10 ارب کا تجارتی خسارہ تھا لیکن اب 20 ارب ڈالر یعنی ڈبل ہے۔