فرانسیسی حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے، احتجاج کے بعد ٹیکسز واپس
شیئر کریں
فرانسیسی حکومت نے پرتشدد عوامی احتجاج کے بعد ایندھن پر عائد کردہ ٹیکسز واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی ذرائع نے کہاکہ وزیراعظم ایڈوارڈ فلپ نے ٹیکسز کی منسوخی کا اعلان کردیاٹیکسز کی منسوخی کے حکومتی فیصلے کو صدر ایمانیول میکرون کے 2017 میں برسراقتدار آنے کے بعد پہلا یوٹرن قرار دیا جارہا ہے۔شہریوں کی جانب سے حکومت کی جانب سے ڈیزل پر عائد کردہ ٹیکسز اور اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 17 نومبر کو احتجاج شروع ہوا، ییلو ویسٹ کے نام سے کیے جانے والے احتجاج نے مختلف شہروں سمیت دارالحکومت پیرس کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا۔پرتشدد مظاہرین نے پیرس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ بھی کی ،فرانس میں جاری احتجاج اور پرتشدد واقعات کے دوران آنسو گیس کا شیل لگنے سے 80 سالہ خاتون ہلاک ہوگئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کے شہر مارسیلی میں 80 سالہ خاتون اپنے اپارٹمنٹ کا دروازہ بند کررہی تھیں کہ آنسو گیس کا ایک شیل ان کے چہرے پر لگا اور وہ جانبر نہ ہوسکیں۔مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خاتون کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ دوران آپریشن دم توڑ گئیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ فرانس میں ہونے والے ان پرتشدد مظاہروں میں اب تک 3 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔فرانس کے وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ صرف اتوارکو ملک بھر میں ایک لاکھ 36 ہزار افراد نے احتجاج میں حصہ لیا ۔ بالاخر اس احتجاج کے باعث فرانسیسی حکومت کو محصولاات کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔