روس نے ڈپلومیسی میں امریکاکو شکست دیدی!
شیئر کریں
امریکی جریدے نے بارک اوباما کے مقابلے میں روسی صدر پوٹن کوپہلا نمبر دے دیا
تحریر:صبا حیات
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بین الاقوامی برادری میں کبھی دشمنوں کی تلاش کا خواہاں نہیں رہا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا کہ ‘ہم کسی سے بھی کشیدگی نہیں چاہتے ہیں’۔ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے تاہم روس کسی صورت بھی اپنے مفادات سے انحراف نہیں کرے گا۔’ان کا کہنا تھا کہ 2014 میں ہونے والے کریمیا کے الحاق کے بعد مغرب سے جاری سرد جنگ، یوکرائن اور شام کی کشیدگی میں روس خود کو ایک انتہائی بری حالت میں گھراہوا دیکھ رہا ہے۔روسی صدر نے اس موقع پر امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے پر بھی زور دیا۔ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ‘دو طرفہ تعلقات کی بہتری اور ان کا آغاز کرنے اور حالات معمول کی بنیادوں پر لانے کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ عالمی سیکیورٹی اور استحکام کو یقینی بنایا جائے’۔خیال رہے کہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈٹرمپ کی کامیابی نے جہاں دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو حیران کردیا تھا، وہیں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے خلاف امریکامیں بھی مظاہرے شروع ہوگئے تھے، جب کہ ٹرمپ نے اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کو ناانصافی قرار دیا تھا۔روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کررہا ہے جو اس کے پڑوسی ملک بھارت کے لیے خوش آئند بات ہے۔
بھارت کے اخبار دی ہندو کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران روسی صدر نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ روس اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات پر بھارت کو پریشان نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس سے بھارت کو بھی فائدہ پہنچے گا ،انھوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جو روس اور پاکستان کے درمیان اپنی نوعیت کا پہلا بڑا معاہدہ ہے۔پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی اور انسدادِ منشیات کے آپریشنز میں تعاون پر بات کی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ تعاون نہ صرف پاکستان، بلکہ خطے کے تمام ہی ممالک کے مفاد میں ہوگا، جس میں بھارت بھی شامل ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس تعاون سے روس اور بھارت کے درمیان بھی تعلقات مضبوط ہوں گے اور یہ تعلقات دونوں ملکوں کی افواج کو دو طرفہ سطح پر قریب لانے میں مدد گار بھی ثابت ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس تعاون سے دونوں ملکوں کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی پیدوار اور ترقی میں مدد ملے گی۔اخبار کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن نے برہموس میزائل کا بھی حوالہ دیا جس کو بھارت اور روس نے مشترکہ تعاون کے ساتھ تیار کیا جو ایک پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انٹرویو کے دوران انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ یہ ملاقات ایک مثبت ماحول میں ہوگی جس میں چند اہم مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے نیوکلیائی توانائی کو بھارت اور روس کے درمیان شراکت داری کی بنیاد قرار دیا۔مزید نیوکلیائی پلانٹس کے لیے لیبرٹی قوانین کی تشکیل میں درپیش مسائل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس کم سے کم 25 نئے یونٹس بنا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ازسرِ نو قوانین میں روس اور انڈیا مل کر ایٹمی توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے حقدار ہیں اور ان کے دورہ بھارت کے دوران اس پر دستخط بھی کیے جائیں گے۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے نیولکائی پاور پلانٹس پر سائٹ کی الاٹمنٹ پر بھی ہندوستانی فیصلے کا انتظار ہے۔
ادھرامریکی میگزین فوربس نے گزشتہ روز طاقتور عالمی رہنماو¿ں کی درجہ بندی کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دنیا کے طاقتور رہنما کا درجہ دیا ہے جبکہ میگزین کی ریٹنگ کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما دوسرے نمبر پر ہیں۔ گزشتہ تین سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی صدر میگزین کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گئے ہیںاورروس کے سربراہ مملکت پیوٹن جوگزشتہ 13 سال جو سے روس پر حکمرانی سے لطف اندوز ہو رہے تھے بارک اوباما کے مقابلے میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔فوربس نے لکھا ہے کہ پیوٹن نے روس کو مستحکم کیا جبکہ اوباما کو دوسری بار صدر منتخب ہونے پر شدید عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کی حالیہ مثال حکومتی شٹ ڈاو¿ن ہے۔اگست میں روس نے خفیہ معلومات کو منظر عام پر لانے والے امریکہ کو مطلوب سابق نیشنل سیکورٹی کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کو عارضی پناہ دی تھی۔ایک ماہ بعد پیوٹن نے دوسرا کارڈ کھیلتے ہوئے شام پر امریکی میزائل حملے کے پیش نظر دمشق کو اپنے کیمیائی ہتھیار بین الاقوامی برادری کے حوالے کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا تھا۔فوربس نے لکھا ہے کہ شام اور این ایس اے کی جاسوسی کا یہ شطرنج کا کھیل ہر ایک دیکھ رہا تھا۔فوربس کی ریٹنگ کے مطابق تیسرے نمبر پر چین کے صدر شی جن پنگ ہیں جبکہ پوپ فرانسس چوتھے نمبر پر اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل پانچوے نمبر پر قرار دیئے گئے ہیں۔13 نئے لوگوں میں سیمسنگ کے چیئرمین لی کن ہی کا نمبر اکتالیس ہے جبکہ نائیجرین ارب پتی الیکو ڈینگوٹ افریقہ کے امیر ترین شخص قرار دیے گئے ہیں جن کا نمبر 64 ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا کہ ‘ہم کسی سے بھی کشیدگی نہیں چاہتے ہیں’۔ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے تاہم روس کسی صورت بھی اپنے مفادات سے انحراف نہیں کرے گا۔روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ ہے ان کا ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کررہا ہے جو اس کے پڑوسی ملک بھارت کے لیے خوش آئند بات ہے۔