میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خانانی اینڈ کالیا گروپ کے ڈائریکٹر زیر تعمیر عمارت سے گر کر جاں بحق

خانانی اینڈ کالیا گروپ کے ڈائریکٹر زیر تعمیر عمارت سے گر کر جاں بحق

منتظم
اتوار, ۴ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

٭جاوید خانانی پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے
٭ ایف آئی اے سیل میں بھی بند رہے
رپورٹ: وحید ملک
معروف فاریکس کمپنی خانانی اینڈ کالیا کے ڈائریکٹر جاوید خانانی محمد علی سوسائٹی میں اپنی زیر تعمیر عمارت کی آٹھویں منزل سے گر کر شدید زخمی ہوگئے جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا جارہا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جاوید خانانی عمارت سے نیچے تاروں پر گرے جس کے باعث پی ایم ٹی میں زور دار دھماکا ہوا اور پورے علاقے کی بجلی چلی گئی اور پھر جاوید خانانی زمین پر آ گرے۔دوسری جانب ایس پی گلشن ڈاکٹر فہد کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر واقعہ خود کشی معلوم ہوتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت میں کام کرنے والے 12 مزدوروں کو شامل تفتیش کر لیا گیا ہے جب کہ ابتدائی طور پر تو واقعہ خود کشی ہی معلوم ہوتا ہے۔ جاوید خانانی اپنی گاڑی پارک کرنے کے بعد دفتر میں جانے کے بجائے سیدھے اوپر چلے گئے اور پھر یہ واقعہ رونما ہوا تاہم جاوید خانانی کے موبائل، عینک اور دیگر ضروری سامان کو تحویل میں لے کر واقعہ کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ 2008اور 2009میں خانانی اینڈ کالیا شدید مالی بحران کا شکار رہی جب کہ جاوید خانانی منی لانڈرنگ کے الزام میں ایف آئی اے سیل میں بھی رہ چکے ہیں۔یاد رہے کہ امریکی محکمہ خزانہ نے منی لانڈرنگ کے الزامات پر چار پاکستانی شہریوں اور ان کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق عبید خانانی، حذیفہ خانانی، جاوید خانانی اور عاطف پولانی کی کمپنیاں چینی، کولمبین، اور میکسیکو کے جرائم پیشہ افراد کی منی لانڈرنگ کرتی تھیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے عبید خانانی، حذیفہ خانانی، جاوید خانانی اور عاطف پولانی کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان چاروں افراد کی کمپنیاں بھی بلیک لسٹ کردی ۔یہ کمپنیاں پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں قائم اور ان کمپنیوں پر منشیات فروشوں کی منی لانڈرنگ کے الزامات تھے۔یہ کمپنیاں چینی، کولمبین، اور میکسیکو کے جرائم پیشہ افراد کی منی لانڈرنگ کرتی تھیں۔بلیک لسٹ کیے گئے جاوید خانانی امریکہ میں گرفتار الطاف خانانی کا بھائی ہے۔ستمبر 2015میں عبید خانانی کے والد الطاف خانانی کو منی لانڈرنگ کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔ حذیفہ خانانی امریکہ میں گرفتار الطاف خانانی کا بھتیجا ہے جبکہ الطاف خانانی پر طالبان کے لیے منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔واضع رہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے کرنسی ڈیلر کہلانے والے الطاف خانانی نے امریکی عدالت میں منی لانڈرنگ کا اعتراف جرم کرلیا۔الطاف خانانی کو 20سال تک قید اور 2لاکھ 50ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ استغاثہ کے ساتھ ان کا اعتراف جرم کا سمجھوتہ 27اکتوبر 2016کو طے پایا۔الطاف خانانی کو گزشتہ برس ستمبر میں امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کیے گئے اسٹنگ خفیہ آپریشن کے نتیجے میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جیل میں ہیں۔غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق الطاف خانانی کو فلوریڈا کے جنوبی ڈسٹرکٹ کی عدالت کی جانب سے جون 2015میں منی لانڈرنگ کے 14 الزامات میں فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد پاناما سے گرفتار کیا گیا تھا۔ان پر عائد کیا گیا ایک الزام منی لانڈرنگ کی سازش جبکہ بقیہ 13 الزامات رقوم کی ٹرانسیکشن سے متعلق تھے جنہیں منی لانڈرنگ قرار دیا گیا۔الطاف خانانی نے منی لانڈرنگ کا الزام تسلیم کیا اور اعتراف جرم کرلیا جس کے بعد امریکی اٹارنی کے دفتر نے ان پر عائد دیگر 13الزامات کو ختم کرنے کی درخواست کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔سمجھوتے کی دستاویز کے مطابق جس پر خانانی کے دستخط بھی موجود ہیں، استغاثہ اور خانانی کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کو منظور کرلیا گیا کیوں کہ ملزم نے اپنی بدعنوانیوں کے خلاف تحقیقات کرنے والوں یا استغاثہ کے ساتھ تعاون کیا۔انہیں اب عدالت کے پروبیشن آفیسر کی جانب سے تحقیقات کا سامنا ہے جو جرم کی نوعیت کا تعین کرے گا جس کا خانانی نے اعتراف کیا ہے جبکہ سمجھوتے کے شرائط کا بھی جائزہ لے گا جو خانانی کو اس بات کا پابند بناتے ہیں کہ پروبیشن آفس کو ان حالات کی مکمل ، درست اور تفصیلی معلومات فراہم کرے جن میں یہ جرم کیا گیا۔خانانی نے سمجھوتے میں رضاکارانہ طور پر 2لاکھ 50 ہزار ڈالر فوری ادا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی جبکہ بیرون ملک منتقل کیے جانے والے فنڈز پر ملنے والے کمیشن اور گرفتاری کا سبب بننے والے خفیہ آپریشن کے دوران ملنے والی رقم بھی واپس کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔باوجود اس کے کہ الطاف خانانی پر فرد جرم محض رقم کی اس ٹرانسفر پر عائد کی گئی ہے جو انہوں نے خفیہ آپریشن کے دوران کی تھی لیکن توقع ہے کہ استغاثہ سے ہونے والے سمجھوتے کے بعد خانانی رضاکارانہ طور پر بہت سی معلومات فراہم کرچکے ہیں.ڈیل سے قبل11اکتوبر کو امریکی محکمہ خزانہ نے ان اداروں کی نئی فہرست جاری کردی تھی جن کے خانانی کی کمپنی کے ساتھ روابط تھے جبکہ مزید چار افراد کے نام بھی سامنے لائے گئے۔ان چار افراد میں الطاف خانانی کے بھائی 55 سالہ جاوید خانانی، بیٹے 29 سالہ عبید خانانی اور حذیفہ خانانی جبکہ الزارونی ایکسچینچ کے منیجر عاطف پولانی شامل ہیں۔ڈیل میں خاص طور پر یہ بات واضح کی گئی ہے کہ استغاثہ الطاف خانانی کی سزا کے حوالے سے نرمی برتنے کی سفارش کرے گا اگر ڈیل ہونے سے قبل خانانی کی جانب سے فراہم کی جانے والی معلومات غلط ثابت نہ ہوئیں۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں