ایمان ٹاؤن ہاؤسنگ اسکیم ، 10ایکڑ سرکاری اراضی پر غیرقانونی رہائشی منصوبہ
شیئر کریں
(رپورٹ /ابراہیم انڑ) ٹنڈو محمد خان روڈ پر 10 ایکڑ سرکاری زمین پر ال ایمان ٹاؤن نامی غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیم کا انکشاف، ادارہ ترقیات حیدرآباد نے ایس بی سی اے اور ڈپٹی کمشنر کو کاروائی کیلئے خط لکھ دیا، 2011ء میں الاٹ کی گئی زمین کی رقم 2022 میں جمع کرائی گئی، دستاویزات، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں لطیف آباد کے ٹنڈو محمد خان روڈ فتح چوک کے قریب 10 ایکڑ سرکاری زمین پر الایمان ٹاؤن نامی غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیم کا انکشاف ہوا ہے، روزنامہ جرأت کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق 2011ع میں سیکریٹری لینڈ یوٹلائیزیشن نے وزیراعلیٰ سندھ کو ایک سمری بھیجی جس میں لکھا گیا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے سفارش کی ہے لطیف آباد کے دیہہ میت خان میں سروے نمبر 91 کی 10 ایکڑ زمین مارکیٹ ریٹ کے 25 فیصدی پر انکریمینٹل ہاؤسنگ پروجیکٹ کیلئے التعمیر پراپرٹیز نامی کمپنی کو دی جائے، سمری میں اس وقت فی ایکڑ کا سرکاری ریٹ 30 لاکھ روپے مقرر کیا گیا تھا جبکہ زمین لیز پر حاصل کرنے والا مارکیٹ ریٹ کے 25 فیصد یعنی ساڑھے سات لاکھ روپے فی ایکڑ ادا کرنے کا پابند ہوگا، دستاویزات کے مطابق بھیجی گئی سمری طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق زمین پر، 6 ماہ کے اندر رہائشی منصوبہ شروع کیا جائے گا اور دو سال تک مکمل کیا جائے گا، اگر کمپنی رہائشی منصوبہ مکمل نہ کر سکی یا دو سال کے اندر زمین کو زیر استعمال نہ لا سکے تو حکومت بغیر کسی نوٹس اور ازالے کے زمین واپس لے لے گی، بھیجی گئی سمری کے مطابق حکومت منصوبہ مکمل کرنے کے دورانیہ میں نان یوٹیلائزیشن کی مد میں 10 فیصد جمع کرانے کی صورت میں دورانیے میں ایک سال اضافہ کر سکتی ہے اور کمپنی لیز کی رقم ادا کرنے کے بعد زمین لیز پر حاصل کر سکی گی، حیرت انگیز طور پر 2011ء میں زمین حاصل کرنے کے بعد 14 جون 2022ء مطلب 11 سال کے بعد زمین کی اس کی وقت مالیت کے حساب سے 75 لاکھ روپے فی ادا کی گئی جبکہ اس وقت مارکیٹ ریٹ میں اضافہ ہوگیا ہے، مذکورہ زمین پر دو سال پہلے التعمیر پراپرٹیز نے ال ایمان ٹاؤن نامی ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز کیا جس کو ادارہ ترقیات نے غیرقانونی قرار دے دیا ہے، ادارہ ترقیات حیدرآباد کے شعبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نے ریجنل ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کو لیٹر جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ال ایمان ٹاؤن ہاؤسنگ اسکیم کے نام پر ادارہ ترقیات سے کوئی این اور سی نہیں لی گئی اور اس اسکیم کی سوشل میڈیا پر غیرقانونی تشہیر کرکے بکنگ کی جا رہی ہے، لیٹر کے مطابق معتدد نوٹیس جاری کرنے کے باجود مالکان نے جواب نہیں دیا نہ ہی کوئی این او سی لی، متعدد نوٹیس کے باجود غیرقانونی تعمیرات کے ساتھ پلاٹس کی بکنگ کی مد میں لوگوں سیب غیرقانونی پئسے لئے جا رہے ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ادارہ ترقیات کی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بکنگ کی جا رہی ہے، لیٹر میں سفارش کی گئی ہے کہ سرکاری زمین پر غیرقانونی ہاؤسنگ کے خلاف کاروائی کی جائے، دوسری جانب رابطہ کرنے پر ال ایمان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے مالک آصف انصاری نے بتایا کہ زمین پر لیز پر حاصل کی گئی تاہم 2012ع میں لیز پر پابندی عائد کردی گئی تھی جس پر عدالت میں کیس دائر کیا اور2022ع میں لیز کی رقم جمع کرائی، انہوں نے این او سی بھی لی ہوئی ہے۔