ننگرپارکرمیں قیمتی پتھرکے ذخائرکی موجود گی کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)حکومت سندھ نے تھر کے علاقے ننگرپارکر میں 21 ہزار ایکڑ پر مشتمل پہاڑی علاقے سمیت 50 ہزار ایکڑ کو مکمل طور پرمحفوظ کرکے باقی علاقے سے قیمتی پتھر گرینائٹ نکالنے کی سفارشات چیف سیکریٹری اور وزارتی کمیٹی کو پیش کردیں۔ کمیٹی کے فیصلے کے بعد حتمی منظوری کابینہ دے گی۔ننگرپارکر میں اربوں روپے کے22 ارب ٹن گرینائٹ کے ذخائر زیر زمین موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔جرأت کو محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ تھر ضلع کے تعلقہ ننگرپارکر میں گرینائٹ کے بڑے ذخائر کا سروے،تاریخی ، مذہبی، ثقافتی اور قدیم تہذیبی مقامات کی حدبندی کیلئے حکومت سندھ نے گزشتہ برس سیکریٹری مائنز اینڈ منرلز کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی،کمیٹی میں محکمہ ثقافت، ماحولیات، جنگلی حیات کے سیکریٹریز، ڈی سی تھرپارکر اور جیالوجسٹ ڈاکٹر سرفراز سولنگی بھی شامل تھے۔کمیٹی نے سفارشات مرتب کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ 21 ہزار ایکڑ پر مشتمل پہاڑی علاقے کو مکمل طور پر محفوظ کیا جائے اور پہاڑوں کی خوبصورتی برقرار رکھی جائے گی۔پہاڑی علاقے کو کارونجھر کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ 30 ہزار ایکڑ پر پھیلے رقبے کی بھی کسی صورت میں کہدائی نہیں ہوگی، اس علاقے میں مقامی لوگوں کے دیہات، مذہبی، ثقافتی ورثے کے مقامات، پانی کے چھوٹے ذخائرموجود ہیں ،یہ تمام علاقہ محفوظ رہے گا،کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ پہاڑی اور ریگستانی سیاحتی علاقے کی لیز ہمیشہ کیلئے رد کی جائے۔کارونجھر کے باقی ڈیڑھ لاکھ ایکڑ پر مشتمل علاقے کی زمین میں موجود گرینائٹ نکالا جائے گا۔گرینائٹ نکالنے کیلئے 33 فیصد لیز مقامی آبادی کو دی جائے گی اور مقامی لوگ یہ لیز کسی اورشخص کو فروخت نہیں کرسکتے، مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے اسٹیوٹا نوجوانوں کو تربیت فراہم کرے گا۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ اور وزارتی کمیٹی کے حوالے کردیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارتی کمیٹی میں مائنز اینڈ منرلز کے صوبائی وزیر میر شبیر بجارانی،وزیر اطلاعات سید ناصرحسین شاہ، وزیر ثقافت سردارعلی شاہ، ننگرپارکر سے تعلق رکھنے والے خاص معاون ویرجی کولھی اور صوبائی مشیر بنگل خان مہر شامل ہیں، وزارتی کمیٹی جلد اپنے اجلاس میں سفارشات پر غور کرکے تجاویزسندھ کابینہ میں پیش کرے گی ،کابینہ سے منظوری کے بعد محکمہ مائنز اینڈ منرلز لیز جاری کرے گا۔