پاکستان نے نئے بھارتی نقشوں کو مسترد کر دیا
شیئر کریں
پاکستان نے انڈیا کی جانب سے جاری کردہ نئے نقشوں کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ سیاسی نقشے اقوام متحدہ کے نقشوں سے مطابقت نہیں رکھتے ۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انڈین وزارتِ خارجہ کی جانب سے گذشتہ روز جاری کیے گئے سیاسی نقشے جن میں جموں و کشمیر کا خطہ، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقوں کو انڈیا کے علاقائی دائرہ اختیار میں دکھانے کی کوشش کی گئی، غلط اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کی مکمل خلاف ورزی ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کا کوئی بھی قدم جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا ہے ۔یاد رہے انڈین حکومت نے جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیرِ انتظام علاقہ بنانے کے بعد گزشتہ روز نیا نقشہ جاری کیا تھا۔ اس نقشے کو سروے جنرل آف انڈیا نے تیار کیا ہے ۔ایک بیان میں غلط طورپر دعوی کرتے ہوئے انڈین وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ مرکزی علاقے لداخ میں دو اضلاع کارگل اور لیہ شامل ہوں گے ۔ اور باقی 26 اضلاع جموں و کشمیر میں شامل ہوں گے ۔بھارتی نقشے کے مطابق ہندوستان میں اب 28 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام نو علاقے شامل ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کی حد بندی، وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی نگرانی میں کی گئی ہے ۔پانچ اگست کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کا فیصلہ پارلیمان میں اکثریت سے کیا گیا تھا اور صدر نے آئین کی ان شقوں کو منسوخ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے لیے تنظیم نو ایکٹ کی منظوری دی تھی۔سنہ 1947 میں جموں و کشمیر کے 14 اضلاع کٹھوعہ، جموں، ادھم پور، رئیسی، اننت ناگ، بارہمولہ، پونچھ، میرپور، مظفرآباد، لیہ اور لداخ، گلگت، گلگت وزرات، چلہ اور قبائلی علاقہ جات تھے ۔سنہ 2019 میں انڈین حکومت نے جموں وکشمیر کی تنظیم نو کرتے ہوئے 14 اضلاع کو 28 اضلاع میں تبدیل کیا۔نئے اضلاع کے نام کپواڑہ، بانڈی پور، گاندربل، سری نگر، بڈگام، پلوامہ، شوپیان، کولگام، راجوری، ڈوڈا، کشتوار، سمبا، لیہ اور لداخ ہیں۔اس نئے نقشہ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خوب بحث جاری ہے اور مختلف رد عمل سامنے آئے ہیں۔فیس بک صارف ردا کہتی ہیں انڈیا کے نئے نقشے کیا بدلیں گے ؟ عالمی تنظیموں اور کتابوں میں کشمیر متنازعہ علاقہ تھا اور ہے ۔انڈیا میں ٹی وی کے صحافی دیبانگ نے اسے انڈیا کا سیاسی نقشہ کہتے ہوئے ٹویٹ کیا جس پر بہت سے لوگ اپنی رائے دے رہے ہیں۔