میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیاسی نظام کا قبلہ درست کرنا مشترکہ ذمہ داری

سیاسی نظام کا قبلہ درست کرنا مشترکہ ذمہ داری

ویب ڈیسک
هفته, ۴ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اس سچائی کو ہم کب تک چھپا ئیںگے اور پردہ ڈالتے رہیں گے کہ ہم اس نظام سے محروم ہیں جس میں ہماری ترقی، خوشحالی، استحکام اور وقار کی ضمانت ہوتی ہے، اس سے کون انکار کرسکتا ہے کہ قیام پاکستان سے آج تک ہمارا ملک دولخت ہوا، ان گنت وہ حادثات اور واقعات وقوع پذیر ہوئے جنہوں نے قوم کو لرزا دیا، ہماری ترقی اور خوشحالی کا پہیہ جام ہوگیا اور اس بدقسمتی کو نظرانداز نہیں کرسکتے ایسی شخصیات کو بھی شہید کردیا گیا جو ملک کے وقار اور قومی ترقی کے پرچم لہرا رہے تھے اور کچھ کو پابند سلاسل کردیا گیا جو پاکستان کی وکالت کی نئی تاریخ رقم کررہے تھے اور اس میں بھی کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ ہم اپنی تاریخ کا سبق بھول چکے ہیں اور اہل دانش نے یہ بات کہہ کر دریا کوزے میں بند کردیا کہ جو قوم اپنے اسلاف کی قربانیوں اور جدوجہد کو بھول جاتی ہے وہ کبھی ترقی، خوشحالی اور امن کی بہاریں نہیں دیکھ سکتی۔
بہرحال یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آج ہماری سیاست کا کوئی اصول نہیں رہا ،جس کے بھیانک، افسوسناک اور روح فرسا نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ ہماری قوم تشویش کے سمندر میں غوطے کھا رہی ہے لیکن اس تمام کے باوجود قوم کو امید کا سہارا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بے آواز لاٹھی جب حرکت میں آگئی تو پھر نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری کے مترادف سیاست کے یہ افلاطون، ارسطو اور لقمان حکیم حرف غلط کی طرح مٹ جائیں گے اور یہ اعتراف ہمارے ایمان کا جزلائنیفیک ہے کہ جب اللہ قوم سے راضی ہوجائے تو پھر اسی قوم سے ایسے افراد کا چنائو اور انتخاب کرلیتا ہے ،جو میدان جہاد میں اتر کر قوم کے مستقبل کو روشن کردیتے ہیں اور قوم کو ایسے راستے پر ڈالتے ہیں جو راستہ مطلوبہ منزل کی طرف جاتا ہے اور کوئی طوفان اور زلزلہ اس کا راستہ نہیں روک سکتے ہمیں یہ نظر تو آرہا ہے کہ عمران خان شاید اس قوم کی تقدیر بدلنے میں کامیاب ہوجائیں اور کھویا ہوا وقار بحال کرسکیں اسی لیے ان کے سیاسی پروگرام کی سرگرمیوں میں کامیابیاں مسلسل ہورہی ہیں اور قوم کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے ۔
یہاں ہم نے جناب عمران خان کی خدمت میں چند گزارشات کرنی تھیں کہ وہ اپنی سیاست میں بہتری لائیں اور ایسے اصولوں کو تقویت دیں جو کامیابی کی ضمانت دیتے ہیں انہوں نے میاں نواز شریف کو گرفت میں لیا اور وہ ایوان اقتدار سے بے آبرو ہوکر نکل گئے اور آج مزید دامن بچانے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں۔ ہم میاں نواز شریف پر مزید حملہ کرنے کی گنجائش اور ضرورت نہیں سمجھتے کیونکہ بلندی سے جب انسان پستی میں گرجائے تو وہ بھی ہوش اور بیداری میں آکر اپنے پر سیدھے کرتا ہے ہم یہاں عمران خان کے گوش گزار کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ محاذ آرائی کا راستہ چھوڑ دیں اگر اسی راستے کے مسافر ہوگئے تو پھر سیاست کا سفراس میں ہی ضائع ہوگا اور آپ کی سیاست بھی صحرا کے سفر میں رہے گی اور ہم یہ کہنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے آج وہ کارکنوں کا بھی فقدان ہے جو نظریاتی گھوڑے پر ہوں اگر آج کامیابی کی معراج حاصل کرنی ہے تو پھر اپنے دائیں بائیں آگے پیچھے ایسے لوگوں کو لائیں جو نہ صرف سیاسی بصیرت کے مالک ہوں بلکہ نظریاتی شعور بھی رکھتے ہوں۔
قوم دیکھ رہی ہے اگر آپ یہ قوم کو احساس اور یقین دلا دیں کہ ہم صرف ، صرف اور صرف ملک کے استحکام اور قومی وقار کے پرچم کو بلند کریں گے یہ قوم ملک کے تمام سیاستدان کو خوب جانتی اور سمجھتی ہے کہ وہ صرف اقتدار کی تلاش میں ہیں جہاں پہنچ کر انہوں نے اپنے مفادات کے قلعے فتح کرنے ہیں علامہ اقبال نے تو یہ کہہ کر حقیقت کا راز کھول دیا تھا کہ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔ اس اصول اور حقیقت کو ہم نے اپنے قلم کے ذریعہ پیغام دے دیا ہے کہ ہماری سیاست کا قبلہ درست نہیں ہے جب تک ہم یہ قبلہ درست نہیں کرتے اس وقت تک ہماری جدوجہد لاحاصل مشق ہی رہے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں