میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستانی عمرہ زائرین اور بائیو میٹرک!

پاکستانی عمرہ زائرین اور بائیو میٹرک!

ویب ڈیسک
هفته, ۴ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

عنایت بلگرامی
ہرمسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی زیارت کریں ، خواوہ حج کی صورت میں ہو یا عمرے کی شکل میں ہو ، اور یہی خواہش مجھ سمیت ہر پاکستانی مسلمان کی بھی ہے ، کلمہ ء پڑھنے کے بعد مسلمانوں پر کچھ اعمال فرض کیے گئے جن میں اول نماز، دوم روزہ ،سوم زکوٰۃ ، چہارم قربانی اور پانچواں حج ہے ، اس کے بعد کچھ عبادات سنت اور مستحب ہے ، ان ہی میں ایک ہے عمرہ چونکہ عمرہ سنت ہے (بعض مفسرین نے عمرے کو سنت موکیدہ اور بعض نے واجب قرار دیا ہیں)اس لیے یہ بھی ایک مکمل عبادت ہے ، عمرے میں چونکہ مسلمانوں کو اپنی مقدس مقامات کی زیارت نصیب ہوتی ہے اور بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ میں نماز کا موقع مل جاتا ہے (کیوں کے حرم شریف میں ایک نماز ایک لاکھ کے برابر اور مسجد نبوی میں ایک نماز پچاس ہزار کے برابر اس کا ثبوت اس حدیث شریف میں موجود ہے ، سنن ابن ماجہ میں روایت ہے ، جس کے راوی حضرت انس ابن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، حضرت انس ابن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہے کہ سرور کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا: آدمی کی نماز اپنے گھر میں ایک ہی نماز کے برابر اور محلے کی مسجد میں اس کی پچیس نمازوں کے برابر اور اس مسجد میں جہاں جمعہ ہوتا ہے (یعنی جامع مسجد میں) اس کی نماز پانچ سو نمازوں کے برابر اور مسجد اقصی (یعنی بیت المقدس میں) اور میری مسجد (مسجد نبوی ﷺ )میں اس کی نماز پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے اور مسجد حرام میں اس کی نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔) اس لیے ہر مسلمان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ بار بار مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی زیارت کرنے سعودی عرب جائے ،چونکہ حج ایک مرتبہ فرض ہے اور اس کے اخراجات بھی زیادہ اس لیے ایک مرتبہ حج کرنے والے بھی بار بار عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔
ہر سال حج کے دوران اور اس کے بعد ہم پاکستان میں یہ سنتے ہیں کہ حاجیوں کو اس اس طرح لوٹاگیا ، دوران حج ان کو ان ان مسائل کا سامنا کرنا پڑا ، ان کو ہوٹل ایک بتلایا گیا اور وہاں جانے کے بعد ان کو کسی اور ہوٹل میں ٹھہرا دیا گیا، ان سے پیسے 5اسٹار یا 4اسٹار ہوٹل کے لیے گئے مگر ان ٹھہرایا گیا تو 2اسٹار یا 3اسٹار میں، بعض حاجیوں کو تو اس سے بھی گئے گزرے ہوٹل میں ٹہرادیاجاتاہیں ، اس کے علاوہ منی میں خیموں کی کمی کا سامنا اور ٹرانسپورٹ کی وقت پرعدم دستیابی جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے ، یہیں سارے مسائل عمرہ زائرین کے ساتھ بھی پیش آتے ہیں، اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے مقدس مقامات کی زیارت اور وہاں عبادت کے لیے جانے والوں کو اس طرح لوٹا جا تا ہیں کے جیسے ان کے مال پر ٹریول ایجنٹوں یا وزارت حج والوں کا حق ہو ، یہ وہ چند مسائل ہیںجن کو میں نے آپ کے سامنے لانے کی کوشش کی اگر ان کو تفصیلی انداز میں لکھوں تو ایک ضغیم کتاب بن جائیگی ۔
جبکہ اب پاکستانی عمرہ زائرین کی پریشانیاں بھی دن بدن بڑھتی جارہی ہیں اور عمرہ زائرین کو پہلے ہی لاتعداد مسائل کا سامنا تھا، اب ان کو ایک اور عجیب مسئلے میں مبتلا کردیا گیا وہ ہے ، ’’بائیو میٹرک ‘‘ (بائیو میٹرک کیا ہے ؟ پہلے اس پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں،بائیو میٹرک کی بہت سارے ا قسام ہے چہرے کا ،آنکھوں کا ،لیکن جو عام ہے وہ ہے فنگرپرنٹ مثلاََ ہاتھ کی تمام انگلیوں اور انگوٹھوں کا نشان حاصل کرنا جیسے قومی شناختی کارڈ کے دوران نادرا والے حاصل کرتے ہے )اب ہر اس شخص کو جو عمرے کی سعادت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اس کو بائیومیٹرک کے مراحل سے گزرنا پڑے گا ، بائیومیٹرک چار برس قبل بھی پاکستان کے عمرہ زائرین پر لاگو کیا گیا تھا لیکن اس وقت حکومت پاکستان کی مداخلت پر اس کو ختم کردیا گیا تھا، لیکن اب ایک بار پھر سے اس کو صرف و صرف پاکستانی عمرہ زائرین پر لاگو کیا گیا ہے ، بائیو میٹرک کو لاگوکرنے کی وجوہات سعودی وزار ت داخلہ نے کچھ یوں بیان کی ہے ، ان کے مطابق ہم غیر قانونی افراد کا سعودیہ عرب میں داخلہ بند کرنا چاہتے ہیں ،اسی بائیومیٹرک کی نفاذ سے ہمیں ان کی سرگرمیوں کا پتا بھی چلے گا ، کہیں یہ لوگ کسی غیر قانونی کام یا دہشت گردی میںتو استعمال نہیں ہورے ہیں اور اس سے ہم ان پر بہتر انداز میں نظر رکھ سکتے ہیں۔
بائیومیٹر ک صرف پاکستانی عمرہ زائرین پر ہی کیوں لاگوں کیا گیا ہے حالانکہ سعودی عرب میں غیرقانونی طریقے سے رہنے والوں میں پاکستانیوں سے کئی گنا زیادہ ہندوستانی ہیں ، جبکہ سعودی عرب میں غیر قانونی طریقے سے بنگلہ دیشی افغانیوں اور سوڈانیوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے، یہ دوہرا معیار صرف پاکستان سے ہی کیوں؟ اب اس سے بڑکر یہ کہ پاکستانیوں کے بائیو میٹرک کے لیے سعودی عرب نے ایک پرائیوٹ کمپنی ’’اعتماد ‘‘ کی مدد حاصل کی ہے، اس کمپنی کے تمام ممبران ہندستانی ہیں ، جن میں ایک بڑی تعداد ہندوئوں کی ہے، بائیو میٹرک کے اس مراحل سے گزرنے کے لیے اب روزانہ کی بنیاد پر اعتماد کے دفتر کے باہر رش لگا ہوگا کیوں کے پاکستان سے روزانہ کم بیش پانچ ہزارافراد عمرہ کرنے کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب جاتے ہیں،چونکہ پاکستان میں اعتماد کے دفتر صر ف پانچ شہروں میں ہے (اسلام آباد ،کوئٹہ، کراچی ، لاہور اور پشاور) ان کے علاوہ دیگر شہروں کے باشندو کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا ، اس کے ساتھ اعتماد نامی اس کمپنی پر ہندستانوں کی اجارہ داری قائم ہے ، جس سے یہ خطرہ بھی پیدہ ہوتا ہے کہ پاکستانیوں کے اور پاکستان کا اہم ڈیٹا ہندستانی ایجنسیوں کے ہاتھ لگ سکتا ہیں، جو ملک کی سلامتی کے لیے ہر گز مفید نہیں ہے۔
سعودی عرب کے اس دوہرے معیار پر حکو مت پاکستان کی خاموشی بھی ایک المیہ ہے ،سعودی عرب پاکستان اور پاکستانیوں کے احسانات کا اچھا صلہ دے رہا ہے ، سعودی عرب اسرائیل جنگ ، مکہ پر صبائیوں کا قبضہ ، موجودہ دور میں سعودی عرب ایران تنازع اور سعودی عرب کو لاحق خطرات ان تمام واقعات اور معاملات میں پاکستان اور پاکستانی سعودی عرب کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے تھے اور ہیں ، لیکن اس کے باوجود سعودی عرب کا یہ روپ سمجھ سے بالاتر ہے ، یا یوں کہیے کہ سعودی عرب کسی کی ایماء پر پاکستان کے ساتھ منافقت کا رویہ اختیار کرچکا ہے تو غلط نہیں ہوگا ، اگر حکو مت نے وقت پر اس کا حل نہیں نکالا تو آئندہ دنوں میں اس سے بڑ کر مسائل درپش ہوسکتے ہیں، حکو مت کو سنجید گی کے ساتھ سوچنا ہوگا ،اور سعودی عرب کی شاہی حکو مت سے اس موضوع پر بات کرنی ہوگی ، تاکہ پاکستانی عمرہ زائرین کو مزید کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے اور بائیو میٹرک کی اس پنچائت کو ختم کریں ۔
اللہ ہی ہمارے ملک پر رحم کریں (آمین )


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں