پنڈورا پیپرز، مشکوک مالیاتی سرگرمیوں میں 700پاکستانی بے نقاب
شیئر کریں
صحافیوں کی عالمی تنظیم آئی سی آئی جے تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل ’’پینڈورا پیپرز‘‘ کو سامنے لے آئی جن میں دنیا بھر کے سیاست دانوں، صنعت کار، بیورو کریٹس، ریٹائرڈ افسران کی آف شور کمپنیاں سامنے ا?گئیں، ان میں 700 پاکستانی بھی شامل ہیں۔صحافیوں کی عالمی تنظیم نے پاناما پیپرز کے بعد اب ایک اور مالیاتی اسکینڈل بے نقاب کیا ہے جس کا نام پنڈورا پیپرز رکھا گیا ہے۔ آج رات ساڑھے نو بجے آئی سی آئی جے نے اس حوالے سے پیپرز جاری کیے ہیں جن پر 117 ممالک سے تعلق رکھنے والے 600 صحافیوں نے دو سال تک محنت کی ہے۔ان پیپرز کے مطابق 700 پاکستانی باشندے بھی اس مالیاتی اسکینڈل میں ملوث ہیں جن کی آف شور کمپنیاں ہیں۔ ان میں شامل نمایاں ناموں میں وزیر خزانہ شوکت ترین، سینیٹر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مونس الٰہی، پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن، اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار، خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار، وفاقی وزیر علی محمد خان، راجہ نادر پرویز، سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق معاون خصوصی وزیراعظم وقار مسعود کے بیٹے کا نام بھی شامل ہے۔ اسکینڈل میں ابراج گروپ کے سی ای او عارف نقوی، ایگزٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ سمیت متعدد بینکار اور ریٹائرڈ فوجی افسران کے نام بھی شامل ہیں۔پینڈورا پیپرز میں دنیا بھر کے 91 ممالک اور خطوں کے 35 موجودہ اور سابقہ سربراہان مملکت، 330 سیاست دان اور عوامی نمائندوں کی خفیہ مالیاتی دستاویزات شایع کی گئی ہیں۔ان خفیہ دستاویزات میں یمن کے بادشاہ، یوکرائن، کینیا، ایکواڈور کے صدور، جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کا نام بھی شامل ہے۔ان دستاویزات میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے غیر سرکاری وزیر برائے پروپیگنڈا اور روس، امریکا، ترکی اور دیگر اقوام سے تعلق رکھنے والے 130 سے زائد ارب پتی افرادکے مالیاتی لین دین کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔