میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلاول بھٹو، آصف زرداری ملاقات، آزادی مارچ پر تبادلہ خیال

بلاول بھٹو، آصف زرداری ملاقات، آزادی مارچ پر تبادلہ خیال

ویب ڈیسک
جمعه, ۴ اکتوبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

سابق صدر آصف علی زرداری اوران کی ہمشیرہ ڈاکٹر فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان پر جعلی بینک اکائونٹس کے ذریعہ میگا منی لانڈرنگ کیس میں تمام ملزمان کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کی بنیاد پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ڈاکٹر فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 22اکتوبر تک توسیع کر دی ہے ۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی اور اس حوالہ سے تمام ملزمان کی حاضری یقینی بنائی جائے ۔ دوران سماعت سابق صدر آصف علی زرداری اور ڈاکٹر فریال تالپور سمیت دیگر25 ملزمان کی حاضری لگوائی گئی۔دوران سماعت عدالت نے استفار کیا کہ انور مجید کہاں پر ہیں جواس مقدمہ میں نامزد ملزم ہیں ۔عدالت کو بتایا گیا کہ انور مجید اس وقت کراچی میں ہیں۔ اس پر عدالت نے پوچھا کہ اس کے کیا قانونی اثرات ہوں گے ۔ اس پر وکیل سینیٹر فاروق حمید نائیک نے کہا کہ انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے ۔ عدالت نے تفتیشی افسر کے لیٹ آنے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ صبح پہلے رپورٹ کیا کریں ، یہ نہیں ہو گا کہ سب یہاں آپ کا انتظار کرتے رہیں۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ یونس قدواوی اور اعظم وزیر کے ریڈ وارنٹ کی درخواست وزارت داخلہ کو دی تھی۔بیرون ملک موجود ملزمان کو انٹرپول کے ذریعہ لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔نیب نے بیرون ملک موجود ملزمان کی واپسی کے لئے وزارت داخلہ سے رجوع کیا ہے ۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت تک ضمنی ریفرنس بھی دائر کر دیں گے ۔ضمنی ریفرنس پر چیئرمین نیب کی منظوری ہونا باقی ہے ۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ کوئی طریقہ کار بنانا پڑے گا ،کارروائی کیسے آگے بڑھے گی؟ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22اکتوبر تک ملتوی کر دی۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی اور اس حوالہ سے تمام ملزمان کی حاضری یقینی بنائی جائے ۔سماعت کے بعد پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، بختاور بھٹو زرداری اور دیگر پی پی پی رہنمائوں سینیٹر شیری رحمان، سید نوید قمر،چوہدری قمر زمان کائرہ، فرحت اللہ بابر، پلوشہ خان اور دیگر نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ڈاکٹر فریال تالپور سے احتساب عدالت نمبر دو کے سابق جج محمد ارشد ملک کے کمرے میں ملاقات کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی اپنی ملاقات سے آصف علی زرداری کو آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران آزادی مارچ پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ میرے ڈاکٹرز نے کہا ہے مجھے ہسپتال منتقل کیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ہسپتال منتقل کر کے اسے سب جیل قراردیا جائے ۔میری شوگر لو ہو جاتی ہے ، جیل انتظامیہ تو مجھے بروقت ہسپتال بھی منتقل نہیں کر سکتی۔ مجھے کچھ ہوتا ہے تو جیل والوں کو تو کچھ سمجھ بھی نہیں آتا۔ دل کا مریض ہوں ، جیل والے ڈیڑھ دو گھنٹے میں ہسپتال بھی نہیں پہنچا سکتے ۔ عدالت سے روانگی کے وقت میڈیا کی جانب سے آصف زرداری سے سوال پوچھا گیا کہ مولانا فضل الرحمان نے کال دی ہے کیا وہ اس مشن میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ اس پر آصف زردای کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ ،ہماری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔میڈیا کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا پی پی پی بھر پور انداز میں مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی حمایت کرے گی۔ اس پر آصف زردای کا کہنا تھا کہ ہم سپورٹ کر رہے ہیں،جبکہ حکومت کو مزید وقت دینا ملک کے مفاد میں نہیں، تمام جمہوری پارٹیوں کو اب مل کر عملی جدوجہد کرنا ہو گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں