مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہوئے تو حمایت واپس لے لیں گے ،بلاول بھٹو
شیئر کریں
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے اگر شک ہوا کہ مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہیں تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے ، دھرنے کے سوا ہر سطح پر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہوں گے ، فضل الرحمان کی کتنی مدد کر سکتے ہیں، مشاورت کیلئے پیپلزپارٹی نے اجلاس بلایا ہے ، اپوزیشن کا ایک ہی مطالبہ ہے دھاندلی زدہ حکومت گھر جائے ، معیشت برباد ہو چکی، پریشان حال بزنس کمیونٹی بھی آرمی چیف کے پاس پہنچ گئی،پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی اور اٹھارویں ترمیم پر سمجھوتا کرنے کے لیے تیار نہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پر امید ہوں مولانا کا مارچ کامیاب ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی دھرنے کے علاوہ ہر سطح پر مولانا کے ساتھ ہو گی، مولانا کے مارچ کی حمایت کی نوعیت پر فیصلہ پارٹی کرے گی لیکن اگرشک ہوا کہ مولانا کسی قوت کے اشارے پر ہیں تو اپنی حمایت واپس لے لیں گے ۔ فضل الرحمان کے دھرنے کی حمایت کیلئے مشاورتی اجلاس بلایا ہے ، ملک کے عوام مشکل میں ہیں، حکومت نے پارلیمان کو غیر موثر بنا دیا، جھوٹ اور منافقوں کی حکومت ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا ہم پر بھی کارکنوں کا دبائو ہے ، عوام تنگ آچکے ہیں، پارلیمان فعال نہیں کریں گے تو ہم بھی سڑکوں پر ہوں گے ، معاشی چیلنجز کا مقابلہ پیپلزپارٹی ہی کرسکتی ہے ، اپوزیشن کے پاس سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، احتجاجی تحریک کے نتیجے میں سندھ حکومت کو خطرے سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ سندھ حکومت پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن کامیاب نہیں ہو سکتے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے جتنے کارکن گرفتار کرنے ہیں کر لے ، گزشتہ سال سے چلنے والا ڈرامہ سب کے سامنے ہے ، آصف زرداری نے اپنے اصولوں اور نظریے پر سمجھوتہ نہیں کیا، ایک سال بعد بھی صرف ایک ہی ریفرنس دائر ہوسکا، ثبوت ہے نہ کوئی کیس، صرف ڈیڑھ ارب کا الزام ہے ، حکومت کے پاس آصف زرداری کیخلاف کوئی ثبوت نہیں، آصف زرداری پہلے بھی بغیر قصور 11 سال جیل میں رہے ،نیب کہانیاں سنا رہا ہے ، ابھی تک ریفرنس سے کچھ نہیں نکلا،پہلے بھی آصف زرداری نے اپنے اصولوں اور نظریہ پر سمجھوتہ نہیں کیا اور آج بھی وہ ایسا نہیں کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔پی پی پی کے جتنے کارکنوں اور رہنمائوں کو یہ جیل میں بھیجنا چاہتے ہیں بھیجیں لیکن پی پی پی 1973کے آئین اور 18 ویں ترمیم پر سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ ہمارے سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کی سب سے بڑی تکلیف یہ ہے کہ پی پی پی وہ واحد جماعت ہے جو ان کے سامنے کھڑی ہے اور جو ان کو اپنے صوبے اور اپنے عوام کے حقوق صلب کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور نہ ہی دیں گے ۔بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ ایک سال میں تبدیلی سرکار اور عمران خان کی حکومت عوام کے سامنے بے نقاب ہو گئی ہے ۔جو شخص انصاف اور قانون کی حکمرانی کی بات کرتا تھا اس نے اپنے ہر سیاسی مخالف اور یہاں تک کہ ان کے گھر کی خواتین کو بھی بغیر کیس سزا اورٹرائل کے جیل میں ڈال دیا ہے ۔عمران خان کہتا تھا کہ وہ ایک کروڑ نوکریاں دے گا ، مگر ایک سال میں عمران خان کی حکومت نے ملک کے نوجوانوں کو بیروزگار ضرور کر دیا ہے لیکن ایک نوکری نہیں دی۔عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 50لاکھ گھر بنا کر دیں گے لیکن ایک سال کے دوران لاکھوں گھر گرا دیئے ہیں لیکن ایک بھی مکان نہیں بنایا ہے ۔ یہ منافقوں کی حکومت ہے ، یہ چھوٹی حکومت ہے جو ہر طرف سے عوام کے معاشی حقوق پر حملے کر رہے ہیں،اپنے عوام کے جمہوری حقوق پر حملے کر رہے ہیں،اپنے عوام کے انسانی حقوق پر حملے کر رہے ہیں، پارلیمان کو غیر فعال بنا دیا ہے ،عوام پریشان ہیں، وہ مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی اور اٹھارویں ترمیم پر سمجھوتا کرنے کے لیے تیار نہیں، ایک سال میں تبدیلی سرکاری بے نقاب ہوگئی، عوام کو ٹیکسز کے طوفان میں دھکیل دیا گیا مگر پارلیمان، جمہوری قوتیں اور ان کی حکومت ان کے مسائل حل کرنے کو تیار نہیں ہیں،جبکہ ایک سال میں معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا،عوام کی معاشی مشکلات کی بات کریں گے ، کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔بلاول بھٹونے کہا کہ،یہاں تک کہ ہمارا کاروباری طبقہ اتنا پریشان ہو گیا کہ وہ گزشتہ روز ہمارے چیف آف آرمی اسٹاف تک پہنچا تھا، آرمی چیف کے پاس تاجروں کے جانے سے بری مثال قائم ہوئی ہے ، ملک کے مسائل ایسے ہیں،معیشت ایسے چل رہی ہے اور حکومت ہمارا کوئی کام نہیں کر رہی، ان کے مسائل حل ہوں گے لیکن یہ بہت بری مثال قائم کی جارہی ہے ، کل دوسرے لوگ بھی مسائل لے کر جائیں گے ،کل ہر مسئلہ کے لئے ، ہر پوائنٹ پر ، ہر کمیونٹی پارلیمنٹزاور پی ایم ہائوس کی بجائے جی ایچ کیو پہنچیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ دفاع اور انٹیلیجنس کے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے خلاف سازشیں کررہے ہیں اور ملک کے خلاف کام کررہے ہیں ان کا مقابلہ کریں۔ ضروری ہے کہ ہرادارہ اپنی حدود میں رہ کرکام کرے ، اداروں پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے ، خان صاحب نے پارلیمنٹ کو بے توقیر کردیا ہے ۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عمران خان نے خود پارلیمان کو انڈرمائن کیا ہے ، عمران خان نے پارلیمان کو کوئی کام کرنے سے خود روکا ہے ۔اگر عوام کے مسائل پارلیمان میں حل نہیں ہوں گے تو پھر ہم بھی مجبور ہوجائیں گے کہ سڑکوں پر نکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ساری اپوزیشن جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ موجودہ حکومت دھاندلی کی وجہ سے آئی ہے ، ایک سال میں معیشت کا بیڑاغرق کر دیا ہے اور ان کو گھر جاناپڑے گا۔ اگر پارلیمان کو بند کیا جاتا ہے اور اگر پارلیمان سے پارلیمانی اور جمہوری قیادت کو باہر رکھا جاتا ہے تو ہم مجبور ہوتے ہیں اور ہمیں سڑکوں پر جانا پڑتاہے ۔