میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مہنگائی نے امریکیوں کو چور بنا دیا

مہنگائی نے امریکیوں کو چور بنا دیا

جرات ڈیسک
پیر, ۴ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

الیکس جونز

٭ امریکی باشندوں نے اسٹورز اور مارکیٹوں میں چوریاں شروع کردیں، ڈیپارٹمنٹل اسٹورز میں کھانے پینے کی اشیا پر بھی کیمروں کی نگرانی
٭ امریکا بھر میں ایک سال کی مدت میں مہنگائی کے ساتھ چوریوں کی تعداد میں بھی زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پولیس کمپلین کی شکل میں تصدیق

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑھتی مہنگائی نے جہاں تیسری دنیا کے غریب غربا کو نان شبینہ کا محتاج بنا ڈالا ہے وہیں، اعلیٰ تعلیم و تہذیب یافتہ کہلائے جانیوالے امریکا میں بھی شہری پریشان ہیں۔ جیب میں نہیں دانے – اماں چلیں بھنانے کی مصداق امریکی باشندوں نے اسٹورز اور مارکیٹوں میں چوریاں شروع کردی ہیں جس کی وجہ سے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز میں کھانے پینے کی اشیا پر کیمروں کی نگرانی اور تالوں کی موجودگی کو یقینی بنایاگیا ہے کیوں کہ امریکی شہریوں نے مہنگائی اور قوت خرید میں کمی ہونے کاتوڑ چوری کی صورت نکال لیا ہے۔ امریکی میڈیائی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا بھر میں ایک سال کی مدت میں جہاں مہنگائی کی قدر بڑھی ہے وہیں چوریوں کی تعداد میں بھی زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی تصدیق پولیس کمپلین کی شکل میں بھی ہورہی ہے۔ تازہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ، چاکلیٹ، واشنگ پاؤڈر ہو یا ڈیوڈورنٹ، امریکی پرچون فروش یا ریٹیلرز شاپس اب روزمرہ کی تمام مصنوعات کو تالے لگائے رکھتے ہیں کیونکہ مہنگائی کے سبب معمولی اشیا کی چوری اور منظم شاپ لفٹنگ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے بارے میں علم ہوا ہے کہ اب اسٹورز اور دکانوں میں چوریوں کے ساتھ منظم ڈکیتیوں کی وارداتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔

خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی جانب سے پیش کی جانیوالی سبق آموز رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلاد مغرب اور دنیا بھر کی طرح امریکا میں بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور عام صارفین کے لیے زندگی گزارنے کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور اس کی وجہ سے چوریاں بھی خوب پنپ رہی ہیں جس سے امریکی دکانداروں اور ڈیپارٹمنٹل اسٹورز کے مالکان اور ایڈمنسٹریشن بھی پریشان ہے۔ میڈیائی رپورٹ میں یو ایس اے ٹوڈے کا کہنا ہے کہ امریکا میں والمارٹ، ٹارگٹ، سی وی ایس، والگرینز، ہوم ڈپو اور فٹ لاکر جیسے بڑے ریٹیلرز نے چوری کے بڑھتے واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے جن میں بعض مواقع پر پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے ہیں اور گولیاں چلاکر دکانداروں اور گاہلکوں کو زخمی کیا گیا ہے اور پولیس کو ان واقعات کی رپورٹ کے بعد مداخلت کرنی پڑی۔ چوریوں کی وارداتوں کے بارے میں امریکی اسٹورز نے اپنی کمائی کی رپورٹس یا منافع کے نتائج میں ان واقعات کا ذکر کیا ہے اور چوریوں کی تصدیق کی ہے۔ ڈک سپورٹنگ گُڈز کی چیف ایگزیکٹیو لورین ہوبارٹ نے ایک کانفرنس کال کے دوران کہا کہ ’منظم ریٹیل جرائم اور عمومی چوری بہت سے پرچون فروشوں کو متاثر کرنے والا ایک بڑھتا ہوا سنگین مسئلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کی انوینٹری پر چوری کا اثر اس کی دوسری سہ ماہی کے نتائج اور سال کے اخراجات کی توقعات، دونوں پر‘معنی خیز‘تھا۔ڈک سپورٹنگ گُڈز کو اب سال کے لیے فی حصص کی آمدنی 11 سے 12 ڈالر تک ہونے کی توقع ہے جو پہلے کے 13 سے 14 ڈالر کی پیش گوئی سے کم ہے۔یہ ناقابلِ قبول ہے۔امریکی اسٹورز مالکان اور پولیس نے مہنگائی کے سبب بڑھنے والی چوری کی وارداتوں کو قومی مسئلہ قرار دیا ہے اور اس پر پولیس اور قومی سلامتی اداروں کی مدد طلب کی ہے۔ٹارگٹ کے چیف ایگزیکٹیو برائن کارنیل نے ایک الگ بریفنگ میں بتایا کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ہمارے ا سٹورز میں تشدد یا تشدد کی دھمکیوں سے متعلق چوری کے واقعات میں 120 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم کو ناقابل قبول تعداد میں پرچون چوری اور منظم ریٹیل جرائم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے نقصانات اس قدر زیادہ ہیں کہ طویل مدت میں اس طرح کاروبار جاری رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔

یہ واقعات ایسے وقت سامنے آ رہے ہیں جب امریکہ میں پالیسی ساز مہنگائی کو روکنے کی کوشش میں ہیں اور گزشتہ ڈیڑھ برس میں شرح سود صفر سے بڑھ کر ساڑھے پانچ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ یاد رہے کہ امریکا میں شرح سود 15 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ امریکی مرکزی بینک نے شرح سود بڑھا کر 4.25 فیصد کردی ہے۔حکام کے مطابق شرح سود اگلے سال بھی بڑھتی رہے گی اور مہنگائی میں بھی اضافے ہوتا رہے گا، جبکہ امریکا میں مہنگائی کا ہدف دو فیصد تھا لیکن مہنگائی کی شرح 5.50 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب اگرپاکستان کی بات کی جائے، تو رواں برس ہی اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 15 فیصد سے بڑھا کر 16 فیصد طے کی تھی۔اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا دباؤ توقع سے زیادہ ہے، شرح سود میں اضافے کا مقصد مہنگائی کم کرنا ہے، معاشی سست روی اور عالمی حالات کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں