سندھ حکومت گورنر راج پر مجبور نہ کرے،وفاقی وزیر اطلاعات
شیئر کریں
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ گورنر راج کی بات کریں سندھ حکومت روش بدلے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت بڑھ رہی ہے، یہ تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ گندم کی پیداوار کم ہوئی، سندھ اور پنجاب گندم کی پیداوار والے صوبے ہیں،پاکستان ایک خاص طریقے سے چلتا آیا ہے، جس میں خاص طبقات قوانین سے کھیل کر منافع خوری کرتے آئے ہیں،اس دفعہ وزیراعظم آٹے اور چینی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہر ہفتے ایک اجلاس بلایا جاتا ہے،ہم نے چونکہ ایک مختلف انداز اختیار کیا ہے اس لیے یہ عناصر اس کا ردعمل دیتے رہیں گے۔ گندم کی قیمت کا تعین طلب رسد پر ہوتا ہے لیکن جب بیچ میں اسمگلنگ سمیت دیگر عناصر بھی آ جاتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں میں طلب ورسد سے وفاق کا تعلق نہیں، سندھ اپنے حصے کی گندم نہیں دے رہا جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں، گندم نہ دینے کے باعث سندھ کے عوام کو مشکلات ہیں۔ آٹے کی قیمت میں اضافے کی وجہ سندھ حکومت کا حصے کا اسٹاک ریلیز نہ کرنا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ہم چار صوبے نہیں چار بھائی ہیں، سندھ حکومت کو بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے سندھ حکومت ہمارے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی۔ سندھ حکومت مینڈیٹ پر پورا نہیں اتری، سندھ حکومت نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا اور کراچی کا حال سب کے سامنے ہے، سندھ حکومت کے اقدامات سے سندھ کے عوام کو تکلیف ہو رہی ہے، اس سے پہلے کہ گورنر راج کی بات کریں سندھ حکومت روش بدلے۔اس موقع پر وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی فخر امام نے کہا کہ پاکستان گندم کی پیداوار کرنے والا 8واں بڑا ملک ہے ، رواں سال ملک میں طلب سے زیادہ گندم کی پیداوار ہوئی درحقیقت گزشتہ سال 40 لاکھ ٹن اوررواں سال 66 لاکھ ٹن گندم کی خریداری ہوئی، رواں سال 26 لاکھ ٹن گندم کی زائد خریداری کی گئی، پنجاب میں بیشتر مقامات پر آٹے کا تھیلا 860 روپے میں مل رہا ہے۔فخر امام نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ سے قلت پیدا ہوتی ہے، پاکستان میں کارٹیلائزیشن ہے، ذخیرہ اندوزی کی جاتی ہے، جس پر قابو پانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے،۔