میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خیبرپختونخوا حکومت گرانے کی کوشش، ن لیگ اراکین خرید رہی ہے، عمران خان

خیبرپختونخوا حکومت گرانے کی کوشش، ن لیگ اراکین خرید رہی ہے، عمران خان

ویب ڈیسک
جمعه, ۴ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد(بیور ورپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ خیبرپختون خوا حکومت کو گرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹوئٹر پرپی ٹی آئی ورکرزاورسپورٹرز کوعائشہ گلا لئی کی بہن ماریہ طور پر تنقید کرنے سے روک دیا ہے۔ عمران خان نے اپنے حامیوں کو درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کارکن یا سپورٹرماریہ طور پر تنقید نہ کرے۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے نااہل قرار دلوانے اورمیرے خلاف داغدار مہم چلانے میں ناکامی کے بعد مسلم لیگ (ن) وہ سب کررہی ہے جو وہ کرنا جانتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اپنے ضمیر کو فروخت کرنے والوں کو بے نقاب ہونے کے لئے چھوڑ دیں۔ عمران خان نے کہا کہ کے پی کے حکومت گرانے کے لیے ارکان کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، یقین رکھیں کہ پی ٹی آئی جواب میں ایسی پیشکش نہیں کرے گی اور چھانگا مانگا کی سیاست بھی نہیں چلے گی۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے عائشہ گلالئی کو استعمال کیا اور ان کے الزام کے پیچھے (ن) لیگ کھڑی ہے۔‘نجی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’عائشہ گلالئی کے فیصلے پر مجھے حیرت ہوئی اور ان کے الزامات پر تعجب ہوا جبکہ ان سے یہ امید نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ’عائشہ گلالئی کو اگر کوئی شکایت تھی تو انہوں نے 4 سال کے دوران کیوں نہیں کی، اگر نامناسب میسج ملا تو انہیں چپ نہیں رہنا چاہیے تھا، اگر کوئی ناراضگی تھی تو وہ 4 سال تک پارٹی پالیسیوں کا دفاع کیوں کرتی رہیں، تحریک انصاف میں خواتین کی عزت کی جاتی ہے اور میں بھی بحیثیت خاتون عائشہ گلالئی کا احترام کرتا ہوں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ’عائشہ گلالئی نے مجھ سے ملاقات میں جلسے میں خطاب کا موقع نہ ملنے کا شکوہ کیا تھا اور وہ این اے ون کا ٹکٹ بھی چاہتی تھیں، مجھے شک ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے عائشہ گلالئی کو استعمال کیا اور ان کے الزام کے پیچھے (ن) لیگ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’پیسے چلانا (ن) لیگ کا پرانا وطیرہ ہے، وہ شروع سے چھانگا مانگا والی سیاست کر رہی ہے، مخالفین کی جانب سے آئندہ بھی ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کی توقع ہے لیکن ہماری کرپشن کے خلاف جہد وجہد جاری رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ’شریف خاندان اربوں روپے کی کرپشن چھپانے کے لیے غلط بیانی کر رہا ہے، وہ اپنی چوری چھپانے کے لیے ہر سطح تک جائیں گے، سابق وزیر اعظم نواز شریف وہی کر رہے ہیں جو بادشاہ کرتا ہے، جبکہ (ن) لیگ کو این اے 120 کی سیٹ ہاتھ سے جانے کا خوف ہے۔علاوہ ازیں بی بی سی کے مطابق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت تحریک انصاف کی مخلوط حکومت سے آفتاب احمد خان شیر پاؤ کی جماعت قومی وطن پارٹی کی علیحدگی اور حکومت میں شامل دوسری پارٹی جماعت اسلامی کی طرف سے خیبر بنک کے معاملے پر حکومت کو ڈیڈلائن دینے کے بعد بظاہر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔قومی وطن پارٹی کی حکومت سے بیدخلی کے بعد گزشتہ روز پہلی مرتبہ ان کی طرف سے واضح طور پر صوبے میں حکومت کی تبدیلی سے متعلق موقف سامنے آیا ہے۔پارٹی کے صوبائی ترجمان طارق خان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی جماعت کے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں اور وہ صوبائی حکومت کی تبدیلی کی صورت میں دیگر جماعتوں کے ساتھ تعاون کریں گے۔انھوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ ان کی جماعت کے تین ایم پیز نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یاد رہے کہ پانچ دن قبل تحریک انصاف کے دو صوبائی وزرا شاہ فرمان اور علی امین گنڈاپور نے اچانک اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران قومی وطن پارٹی سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔پی ٹی آئی کے وزرا کا موقف تھا کہ یہ اتحاد پارٹی سربراہ عمران خان کے کہنے پر ختم کیا گیا ہے۔تاہم بتایا جاتا ہے کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک قومی وطن پارٹی سے اتحاد ختم کرنے کے حق میں نہیں تھے بلکہ یہاں تک کہا جاتا ہے کہ ان کو اس سارے مشاورتی عمل سے لاعلم رکھا گیا ہے۔وزیراعلیٰ کو حکومت برقرار رکھنے کے لیے جماعت اسلامی کو اپنے ساتھ ملانا ضروری ہو گیا ہے ،کیونکہ ان کے الگ ہو جانے کی صورت میں وزیراعلیٰ کو ایوان میں عددی اکثریت برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے دو صوبائی وزرا عاطف خان اور شیرام خان کے کہنے پر ختم کیا گیا ہے۔دونوں وزرا کے گزشتہ کچھ عرصہ سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے شدید اختلافات چلے آرہے ہیں اور جس کی تصدیق دونوں وزرا ذرائع ابلاغ میں بھی کرتے رہے ہیں۔ادھر بعض حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی نے وزیراعلیٰ کو ڈیڈ لائن دی ہے کہ خیبر بنک کے ایم ڈی کو فوری طور پر برطرف کیا جائے بصورت دیگر وہ حکومت سے الگ ہو سکتے ہیں۔قومی وطن پارٹی کی حکومت سے علیحدگی کے بعد صوبائی حکومت اب جماعت اسلامی کے رحم کرم پر قائم ہے۔وزیراعلیٰ کو حکومت برقرار رکھنے کے لیے جماعت اسلامی کو اپنے ساتھ ملانا ضروری ہو گیا ہے، کیونکہ ان کے الگ ہو جانے کی صورت میں وزیراعلیٰ کو ایوان میں عددی اکثریت برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ خیبر بنک کے ایم ڈی نے جماعت اسلامی کے وزیر برائے خزانہ مظفر سید پر بنک کے معاملات میں اختیارات سے تجاوز کرنے اور بھرتیاں کرنے کے الزامات لگائے تھے اور بعد میں دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف اخبارات میں اشتہارات بھی چھپوائے تھے۔صوبائی حکومت نے اس معاملے کی انکوائری بھی کرائی تھی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، جبکہ ایم ڈی بدستور اپنے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں