پاکستان توڑنے میں فوج نہیں بھٹو کاکردار تھا، کچھ الزام یحیٰی خان پر بھی آتا ہے، پرویز مشرف
شیئر کریں
شلند ن(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عوام کو ملک کی ترقی اور خوشحالی چاہیے، انہیں جمہوریت یا آمریت سے کوئی غرض نہیں پاکستان میں فوج ملک کو پٹری پر لاتی ہے، جبکہ سویلین حکومت اسے اتار دیتے ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے سابق صدر نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو ہٹانے کا اختیار عوام کو ہونا چاہیے، لیکن پاکستان میں حالات مختلف ہیں عوام خود بھاگ کر فوج کے پاس آتی ہے کہ ان سے ہماری جان چھڑوائیں میں نے عوام کے مطالبے پر ٹیک اوور کیا تھا۔پرویز مشرف نے کہا کہ آئین مقدس ہے، لیکن آئین سے زیادہ قوم مقدم ہے، ہم آئین کو بچاتے ہوئے قوم کو ختم نہیں کر سکتے، لیکن قوم کو بچانے کے لیے آئین کو تھوڑا سا نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ ایشیائی ممالک میں ترقی صرف ڈکٹیٹروں کی وجہ سے ہوئی اور پاکستان نے ہمیشہ فوجی قیادت میں ترقی کی، ان کا کہنا تھا کہ عوام کو خوشحالی نہ ملے تو الیکشن یا آزادی بے سود ہے، ڈکیٹیٹروں نے ہر مرتبہ ملک ٹھیک کیا، جبکہ سویلینز نے بیڑہ غرق کیا، پاکستان میں فوج ملک کو پٹری پر لاتی ہے۔ سویلین اسے اتار دیتے ہیں۔سابق جنرل نے 1971میں ملک کے دو لخت ہونے کے حوالے سے الزام لگایا کہ پاکستان توڑنے میں فوج کا نہیں بھٹو کا قصور تھا، اس کا کچھ الزام یحییٰ خان پر بھی آتا ہے، سابق صدر نے سابق جنرل ضیاء الحق کے دور کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے ملک کو مذہبی انتہاپسندی کی جانب دھکیلا، لیکن ساتھ ہی ضیاء الحق کی تعریف کی کہ انہوں نے طالبان اور امریکا کی مدد کرکے سویت یونین کے خلاف جو کیا وہ بالکل درست تھا۔