ڈی جی ایس بی سی اے یاسین شر بلوچ غیر قانونی تعمیرات مافیا کے سرپرست بن گئے
شیئر کریں
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل یاسین شر بلوچ بھی غیر قانونی تعمیرات کرنے والی مافیا کے سرپرست بن گئے، سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے 17 جولائی کو ڈی جی یاسین شر بلوچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کئے جانے کے بعد ڈی جی نے پٹہ سسٹم مافیا کو ضلع وسطی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا پٹہ سسٹم مافیا نے بھی بعض بلڈروں کو اعتماد میں لیکر کاسمیٹک ڈمالیشن کی حکمت عملی تیار کرلی ہے جبکہ معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس حسین کی سرپرستی میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کو بھی مسمار کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل یاسین شر بلوچ پٹہ سسٹم مافیا کے ساتھ مل کر غیر قانونی تعمیرات کرنے والی بلڈر مافیا کے سرپرست بن گئے ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نان ٹیکنیکل ڈی جی کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے ڈی جی کا چارج لینے کے بعد ڈی جی یاسین شر بلوچ نے ایک مرتبہ بھی شہر کا اچانک دورہ نہیں کیا وہ دفتر میں اپنے ائیر کنڈیشن کمرے میں بیٹھ کر پٹہ سسٹم مافیا سے ہدایات لیتے ہیں ماضی میں ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل شہر کا اچانک دورہ کرتے تھے اور ایس بی سی اے کی ویجلنس ٹیم کو اپنے کنٹرول میں رکھتے تھے لیکن یاسین شر بلوچ شہر میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات سے بے خبر ہیں اور پٹہ سسٹم سے ڈکٹیشن لے کر ایس بی سی اے کے معاملات چلارہے ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی ڈی جی ایس بی سی اے کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں 17 جولائی کو عدالت میں ہونے کا حکم دیا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم نامے کے بعد ڈی جی نے ضلع وسطی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا ٹاسک پٹہ سسٹم کے افسران کو دیا ہے اس حوالے سے پٹہ سسٹم کے افسران نے ضلع وسطی کے بعض غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں کو اعتماد میں لے کر کاسمیٹک ڈیمالیشن کی حکمت عملی بنالی ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی اور ضلع غربی میں بھتہ کے الزام میں معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس حسین کی جانب سے جو غیر قانونی تعمیرات کرائی جارہی تھیں ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بھرپور کارروائی کی حکمت عملی بنائی گئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ڈی جی ایس بی سی اے کی جانب سے ایک خصوصی کمیٹی بھی بنائی جارہی ہے۔