کرپشن کی گنگا میں نہانے کیلئے نیب آرڈیننس منسوخ ‘ سندھ اسمبلی نے بل منظور کرلیا
شیئر کریں
کراچی/ حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر/ بیورو رپورٹ) سندھ اسمبلی نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا جس کے بعد اب قومی احتساب بیورو نیب سندھ میں بدعنوانیوں کے خلاف کارروائی نہیں کرسکے گا،پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر قانون ضیا لنجار نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کا بل پیش کیا جس کے بعد اپوزیشن نے اسمبلی میں شورشرابہ شروع کردیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں،بل کے مطابق اب سندھ میں بدعنوانی پرکارروائی محکمہ اینٹی کرپشن کریگا اور نیب کو کسی کارروائی کا قانونی اختیار نہیں ہوگا،بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے ضیا لنجار نے کہا کہ ہم نیب آرڈیننس کو وفاق کی طرف سے سندھ کے معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں، نیب عزت دار افراد کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے، دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ جہاں مقدمہ ضمانت اور سزا ضمانت ایک ہی ادارہ کرے۔نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائیگا اور نیب سندھ میں صرف وفاقی اداروں کے حکام کیخلاف کارروائی کا مجاز ہوگا،سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن اور دیگر اراکین نے بل کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا،اپوزیشن نے اسمبلی میں نعرے بازی کی اور ایوان نونو نو کے نعروں سے گونج اٹھا،اس موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی نے اپوزیشن کو احتجاج سے دور رکھنے کی کوشش کی، تاہم وہ ناکام ہوئے سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ملک دشمن عزائم سامنے آگئے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ میں بڑی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ پیپلز پارٹی نے آئین پاکستان کے خلاف جا کر ایک آئین سندھ میں بنایا ہے ہم نیب کی وکالت نہیں کررہے ہیں ،بلکہ نیب کی اصلاح کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خود ہی قاتل ہوں گے اور خود ہی منصف ہوں گے، یہ کیسی عجیب بات ہے کہ جب پورے ملک میں کرپشن کی بات آتی ہے تو پی پی پی کا نام کیوں آتا ہے، پی پی کے وزراء سیکریٹریز اور من پسند لوگ نیب کو مطلوب کیوں ہیں، اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اب گورنر سندھ پر بڑی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قانون کو منظور نہ ہونے دیں، کیونکہ پی پی نے نیب آرڈینینس کو ختم نہیں کیا، بلکہ ختم کرنے کی ایک کوشش کی ہے۔ نیب آرڈیننس کی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تمام جماعتیں اس قانون کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے، سندھ کے تمام پریس کلب سندھ کی تمام گلیوں میں تحریک چلائیں گے اور احتجاج کریں گے۔سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ (فنکشنل)کے پارلیمانی لیڈر نند کمار نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کرپشن کو چھپانے کے لیے خوفزدہ ہو کر ایسے قوانین بنارہی ہے، اس طرح کے قوانین کیخلاف ایوان کے اندر اور باہر بھرپور آواز اٹھائی جائیگی، انہوںنے کہا کہ سندھ اسمبلی سے اگر مجوزہ حکومتی قانون پاس ہوتا ہے تو ہم اس کیخلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی تنسیخ سے متعلق بل 2017 کی منظوری کو سندھ اسمبلی کا ایک تاریخی کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کرپشن کے سخت خلاف ہے اور عنقریب ہم نیب قوانین کی جگہ سندھ میں اس سے بہتر قانون لیکر آئیں گے۔ پیر کو سندھ اسمبلی میں نیب آرڈیننس کی منسوخی سے متعلق قانون کی منظوری کے بعد ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ سندھ کا حق تھا کہ وہ آمرانہ دور میں بنائے جانے والے اس قانون کو منسوخ کردے۔ انہوں نے ایم کیو ایم کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کی لیڈر شپ تو پہلے ہی ختم ہوچکی ہے اور جو بچی کھچی لیڈر شپ ہے وہ بھی آئندہ نہیں بچ سکے گی، انہوں نے کہا کہ ہماری لیڈر شپ کے بارے میں جو اشتعال انگیز اور قابل اعتراض باتیں کی گئیں وہ اسمبلی کے ریکارڈ پر تو نہیں آئی ہیں، لیکن وہ ہمارے دلوں پر نقش ضرور ہوگئی ہیں، جو کبھی نہیں نکل سکیں گی۔ نیب کے سندھ میں خاتمہ کیخلاف قومی عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایاز لطیف پلیجو ایڈووکیٹ کی قیادت میں حیدرآباد پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال اور دھرنا دیا گیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر عزیز تالپور ڈاکٹر گلزار جمانی روشن کنرانی ایڈووکیٹ پی ٹی آئی کے علی پھل فنکشنل لیگ کے عیسیٰ وسان وہاب منشی ایڈووکیٹ رمیش گپتا طفیل جمانی شبیر مشوری زینت سموں عارفہ راجپر اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ،اس موقع پر ایاز لطیف پلیجو نے بھوک ہڑتال اور دھرنے کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کے خاتمہ کا مقصد انور مجید ڈاکٹر عاصم نثار مورائی شرجیل میمن ضیاء لنجار منظور کاکا اور دیگر کرپٹ عناصر کی کھربوں روپے کی کرپشن اور زمینیوں پر قبضے کیخلاف کارروائی روکنا ہے، ایاز لطیف پلیجونے کہا کہ نیب احتساب کا واحد ادارہ ہے، لیکن پیپلز پارٹی کی کرپٹ مافیا اپنے آپ کو بچانے کے لیے اس ادارے کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کو 2018 کے الیکشن کے لیے ایسا آئی جی چاہیے جو ان کے اشاروں پر ناچے مخالفین کو جیلوں میں ڈالے اور جعلی ٹھپوں کے ذریعے ایک بار پھر اقتدار دلادے، اسی لیے اے ڈی خواجہ کیخلاف کارروائی ہورہی ہے۔