میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بورڈآف ریونیواورایم ڈی اے کے درمیان زمین پرتنازع

بورڈآف ریونیواورایم ڈی اے کے درمیان زمین پرتنازع

ویب ڈیسک
هفته, ۴ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

( رپورٹ عقیل احمد ) ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین پر بورڈ آف ریونیو اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں تنازعہ شروع ہوگیا ہے ایم ڈی اے نے الزام عائد کیا ہے کہ بورڈ آف ریونیو گوٹھ آباد کی جعلی سندوں پر ایم ڈی اے کی زمینوں پر قبضے کرارہی ہے جس کے بعد حکومت سندھ نے کے ڈی اسکیم 42 ہاکس بے ، کے ڈی اے اسکیم 43 ہلکانی اور کے ڈی اے اسکیم 45 میں لیز ، ناپ تول ( میوٹیشن ) ، زمین کی منتقلی اور کنوینس ڈیڈ پر مکمل پابندی عائد کردی ہے اس سلسلے میں ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انکروچمنٹ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر برائے کمشنر کراچی کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 29 نومبر 1986ء کو کمشنر کراچی کی صدارت میں ایک اجلاس ہوا جس کے منٹس جاری کئے گئے ہیں جس کی روشنی میں یکم نومبر 1986ء کو 9512 سرکاری زمین کے ڈی اے کے حوالے کی گئی جبکہ 1526 ایکڑ زرعی اور پولٹری زمین بھی کے ڈی اے کے حوالے کی گئی تھی ان میں سے محکمہ ریونیو دیہہ تیسر میں واقع 340 ایکڑ زمین کے ڈی اے کے حوالے کرنے میں ناکام ہوگیا اور اسی سال یہ زمین غیر سرکاری افراد میں انفرادی طور پر الاٹ کردی جب یہ زمین ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو 2005ء اور 2019ء میں اسکیم میں منتقل ہوئی اس میں تیسر ٹاؤن اسکیم 45 میں 9 ہزار پلاٹ عوام کو قرعہ اندازی میں الاٹ کئے گئے مگر اس زمین پر لینڈ گریبرز نے قبضہ کرلیا ایم ڈی اے نے ان کے خلاف کارروائی کی مگر پچھلے دوبرسوں میں لینڈ گریبرز نے محکمہ ریونیو کی مدد سے گوٹھ آباد اسکیم کے نام پر جعلی دستاویزات کے ذریعہ تیسر ٹاؤن کے پلاٹوں پر قبضہ کرلیا ہے اور یہ قبضے تیزی سے کئے جارہے ہیں ان کو فوری طور پر روکنے اور ان کے خلاف کارروائی کی اشد ضرورت ہے مزید گذارش ہے کہ اس سلسلے میں مضبوط حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لینڈ گریبرز کے سرکاری یا ایم ڈی اے کی زمین پر قبضوں پر پابندی لگ جائے اس ضمن میں گذارش ہے کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے کہا جائے کہ وہ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر کو پابند کریں کہ وہ ایم ڈی اے کے تیسر ٹاؤن کا دورہ کریں تاکہ حقائق دیکھ کر لینڈ گریبر کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں