پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مجبوراًبڑھائیں، غریب عوام کو مزید ریلیف دینگے،وزیر اعظم
شیئر کریں
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے علاوہ ہمارے پاس آپشن نہیں تھا، مجبورا قیمتیں بڑھانا پڑی، غریب لوگوں کو ہم نے دو ہزارروپے سبسڈی دی ہے، غریب عوام کو مزید ریلیف فراہم کریں گے،گوادر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار غیرتسلی بخش ہے، کئی سال گزرنے کے بعد بھی ہم ابھی تک گوادر ایئرپورٹ کو مکمل نہیں کر سکے اور گوادر کے عوام کو پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ،اگر ہم ایران سے گوادر میں بجلی لا سکیں تو اچھی بات ہو گی، کئی سال سے منصوبہ تاخیر کا شکار رہا ہے، گوادر میں 3200 گھرانوں کو سولر پینل بطور تحفہ عطیہ کرنے والی کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں سے بات ہونی چاہیے ، ایسا کاروباری اور مالیاتی ماڈل تیار ہونا چاہیے کہ بجلی کا بل ادا کرنے کے بجائے ہم ایک گھرانے کو بینکوں کے ذریعے سے رقوم دلوائیں اور بولی کے شفاف عمل کے بعد کمپنیاں ان گھرانوں کے لیے معقول سائز کے سولر پینل فراہم کریں۔گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں ہونے والے تعمیراتی کام کا فضائی دورہ کیا اور حکومت چین کی گرانٹ سے تعمیر کیا جانے والے گوادر ایئرپورٹ سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔انہوں نے کہا کہ چین نے جو عمدہ کوالٹی کی موٹر وے بنائی ہے ،ایسٹ بے ایکسپریس وے آج ہم نے اس کا افتتاح کیا ہے اور اس کراچی تک سامان پہنچانے کے لیے راستے کو منسلک کردیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے چین کی ناظم الامور اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھ مل کر جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا اور یہاں کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے، ابھی تک گوادر ایئرپورٹ مکمل نہیں ہوسکا اور 18-2017 میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، یہ ابھی تک تعمیر کے مراحل طے کررہا ہے حالانکہ یہ سو فیصد چین کے صدر اور وزیراعظم نے ہمیں تحفتاً عطا کیا ہے لیکن اس کو بھی ہم مکمل نہیں کر پائے۔شہباز شریف نے کہا کہ اسی طرح گوادر کے عوام کو پینے کا پانی مہیا نہیں کیا جا سکا اور آج مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تیسرے مرحلے میں انتہائی پرانے پانی کے پائپوں کو تبدیل کرنا ہیں لہٰذا ہمیں متبادل کے طور پر ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانا ہوں گے، یہ کام پہلے کر لیا جاتا تو آج گوادر کے عوام کو پینے کا پانی دستیاب ہوتا، اسی طرح دیگر امور بھی سست روی کا شکار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں نے احسن اقبال کو ہدایت کی ہے کہ تمام متعلقہ افسران اور وزرا سے ملاقات کر کے فوری طور پر ہر منصوبے کے تکمیل کے وقت کا تعین کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایران سے گوادر میں بجلی لا سکیں تو اچھی بات ہو گی، کئی سال سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار رہا ہے، گوادر میں 3200 گھرانوں کو سولر پینل بطور تحفہ عطیہ کرنے والی کمپنی سمیت دیگر کمپنیوں سے بات ہونی چاہیے اور ایسا کاروباری اور مالیاتی ماڈل تیار ہونا چاہیے کہ بجلی کا بل ادا کرنے کے بجائے ہم ایک گھرانے کو بینکوں کے ذریعے سے رقوم دلوائیں اور بولی کے شفاف عمل کے بعد کمپنیاں ان گھرانوں کے لیے معقول سائز کے سولر پینل فراہم کریں۔ وزیراعظم نے گوادر اور ملحقہ علاقوں کے لیے سولر پارکس بنانے کی بھی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے رہائشیوں کو آف گرڈ بجلی دستیاب ہو اور جو بھی خرچ ہو، یہ گھرانے اس کمپنی کو فی گھر کے حساب سے رقم دیں، یہ دو طریقے کے ماڈل ہیں جو ہم فی الفور یہاں شروع کریں گے تو بجلی کا مسئلہ طویل مدتی بنیادوں پر حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کسٹم کے مسائل کا بھی ذکر کیا ہے اور میں نے احسن اقبال کو ہدایت کردی ہے کہ وہ فی الفور اس پر ملاقات کریں اور جائز مطالبات کو حل کروایا جائے۔انہوںنے کہاکہ مچھیرے بھائیوں کو مچھلیاں پکڑنے کے لیے انجن درکار ہے اور سب سے زیادہ مستحق گھرانوں کو مچھلیاں پکڑنے کے لیے وفاقی حکومت مفت کشتی کے انجن فراہم کرے گی اور مرحلہ وار بقیہ لوگوں کو بھی انجن فراہم کیے جائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ گوادر یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اب میں اعلانک رتا ہوں کہ اس بجٹ میں گوادر یونیورسٹی کے فنڈز مہیا کیے جا رہے ہیں اور ہم فی الفور عملی جامہ پہنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ورز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پھر دل پر پتھر رکھ کر اضافہ کرنا پڑا، تیل اور پیٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی میں آسمان سے باتیں کررہی تھیں، پچھلی حکومتوں نے ساڑے تین سال عوام کیلئے آٹا، دال گھی سستا نہ کیا لیکن جب انہیں لگا کہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف کامیاب ہونے والی ہے تو انہوں نے تیل کی عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کے باوجود یہاں قیمتیں کردیں اور ہمارے لیے ایک جال پھینکا تاکہ ہم اس میں پھنس جائیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے ایک ہفتہ پہلے تک عوام پر یہ اضافی بوجھ نہ ڈالنے کی پوری کی کوشش کی لیکن ہم اپنی 98فیصد ضروریات ہم باہر سے خریدتے ہیں تو ان پر سبسڈی کس طرح دی جا سکتی ہے اور ہم اس کو روکنے کی پوری کوشش کی لیکن ہمیں مجبورا اضافی بوجھ ڈالنا پڑا۔وزیراعظم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بلوچستان سے پانچ لاکھ اضافی گھرانوں کو شامل کرنے کا اعلان کیا اور گوادر کے 100فیصد غریب گھرانوں کا اس کے ذریعے احاطہ کیا جائے گا۔