داسوڈیم کی اراضی کے حصول سے قبل ہی من پسندٹھیکیدارکونوازدیاگیا
شیئر کریں
(رپورٹ:معین خان) پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ داسو ڈیم کی اراضی کے حصول سے قبل ہی من پسند ٹھیکدار کو نوازنے کے لیے ساڑھے چار ارب روپے موبلائزیشن ایڈوانس کی مد میں ادا کردیے۔ ممبر کمیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے کہا کہ موبلائزیشن ایڈوانس کی مطلب ہی کرپشن ہے۔ گزشتہ روز پبلک اکاونٹس کمیٹی کااجلاس چئیرمین کمیٹی راناتنویرکی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں واپڈا کے مالی سال انیس بیس کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ داسو ڈیم کاپراجیکٹ بغیر اراضی کے شروع کردیا گیا اور ٹھیکدار کوساڑھے چار ارب روپے کی ادائیگی موبلائزیشن ایڈوانس کی مدمیں کردی گئی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کے پاس اراضی نہیں تھی تو اتنی رقم ٹھیکدار کوکیوں دے دی ثنا اللہ مستی خیل نے کہاکہ موبلائزیشن ایڈوانس کا مطلب ہے ہی کرپشن ہے۔ واپڈا حکام نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کی فنڈ ریزنگ ورلڈ بنک نے دی جس پر چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر اپ کے پاس اراضی نہیں تھی تو فنڈ کیوں لیا۔ثنا اللہ مستی خیل نے کہاکہ نیب کیس ہے معاملہ نیب کو بھیج دیں۔ ایک چیز تھی ہی نہیں تونیب کوکیوں بھیجی گئی۔ ممبران نے پوچھا یہ ٹھیکدارکون تھا جس پرواپڈا حکام نے بتایاکہ چائنہ گاڑوب کمپنی اور رزاق داود کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ بعدمیں بیٹیکو کمپنی کا چئیرمین بنا دیاگیا۔جس کے بعد کمیٹی نے معاملہ مزید بحث کے لیے موخر کر دیا۔اجلاس میں تھور نالہ کے قریب وادی تھور میں واپڈا کالونی کی تعمیر کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا۔آڈٹ حکام نے بتایاواپڈا نے ڈی بی سی کنسلٹنٹس سے واپڈا کالونی کا ڈیزائن تیار کروایا۔ ناقص ڈیزائن کے باعث 2015 کے سیلاب میں کالونی کو نقصان پہنچا۔ آڈٹ کالونی پانچ ارب اکسٹھ کروڑ روپے کی لاگ ت سے تعمیر ہوئی۔ نقصان کی ذمہ داری کنسلٹنٹ پر عائد ہوتی ہے۔ جبکہواپڈا نے نقصانات کی مد میں کنسلٹنٹ سے صرف گیارہ کروڑ اسی لاکھ روپے وصول کیے۔ جس پر کنونئیر کمیٹی نے کہا کہ کالونی کی تعمیر سے پہلے سائیٹ وزٹ کیوں نہ کی۔چئیرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ سیکرٹری واٹر معاملے کی انکوائری کرکے پندرہ یوم میں رپورٹ کمیٹی کودیں زمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوناچاہیے واپڈا نے ناقص ڈایزین اورسائٹ کونظر انداز کیوں کیا۔۔ واپڈا حکام نے بتایا کہ کمپنی کوبلیک لسٹ کیا تو وہ لاہور ائی کورٹ چلے گئے لاہور ہاء کورٹ نے ثالثی کا کہا ہے۔قبل ازیں آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ کورونا سے نمٹنے کیلئے 12 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا۔ آڈی،سال 2019ـ20 کے دوران کورونا سے نمٹنے کیلئے 354 ارب روپے جاری کیے گئے۔ آڈیٹر جنرل نے 354 ارب روپے کا آڈٹ کیا ہے تاہم رپورٹ کے مندرجات سے فی الحال آگاہ نہیں کر سکتا۔چیئرمین پی اے سی نے کہاوزارت خزانہ نے کورونا فنڈز آڈٹ رپورٹ دبا کر رکھی ہوئی ہے۔ چیئرمین پی ایسی نے پی اے سی نے وزارت خزانہ اور نیشنل اکائونٹس کمیٹی سے رپورٹ طلب کرلی۔