کابل میں نماز جنازہ کے دوران 3دھماکے ‘ 20ہلاک ‘ 87زخمی
شیئر کریں
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت میں افغان رکن پارلیمنٹ کے بیٹے کی نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر یکے بعد دیگرے ہونے والے 3 بم دھماکوں میں کم سے کم 20 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوگئے جبکہ رکن پارلیمنٹ کے بیٹے کی تدفین میں شریک ہونے والے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بال بال دھماکوں میں بچ گئے۔تفصیلات کے مطابق افغان سینیٹر محمد عالم ایزدیار کا نوجوان بیٹا جمعہ 2 جون کو کابل میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہوا تھا،ان مظاہروں میں دیگر 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔یہ مظاہرے گزشتہ ماہ 31 مئی کو کابل میں جرمنی کے قونصل خانے کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے خلاف کئے گئے تھے، جس میں 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔مظاہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے ملک میں سیکورٹی کے سخت انتظامات نہیں کیے گئے، جس وجہ سے آئے روز دھماکے ہوتے ہیں۔افغان میڈیا نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے افغان سینیٹر محمد عالم ایزدیار کے بیٹے کی تدفین کابل کے خیر خانہ قبرستان میں کی جا رہی تھی کہ اس دوران یکے بعد دیگرے 3 بم دھماکے ہوئے۔افغان سینیٹر کے بیٹے کی آخری رسومات میں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر کئی اعلیٰ سرکاری عہدیدار اور پارلیمنٹرینز بھی شامل تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان چیف ایگزیکٹو دھماکوں میں محفوظ رہے، جب کہ دیگر 20 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوگئے۔زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں کئی مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔