پاکستان کم عمری کی شادیوں میں کمی لانے والا تیسرا بڑا ملک
شیئر کریں
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گو کہ جنوبی ایشیا کم عمری کی شادیوں میں عالمی سطح پر کمی کرنے میں سرفہرست ہے لیکن اگر اس کی رفتار تیز نہ ہوئی تو مکمل خاتمے میں 55 سال لگ جائیں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک کم عمری کی شادی کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے جنوبی ایشیا میں اصلاحات کی رفتار کو 7 گنا تیز کرنے کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں کم عمری کی شادیوں کے رجحان میں کمی میں مالدیپ، سری لنکا اور پاکستان بالترتیب اوّل، دوم اور تیسرے نمبر پر ہیں۔پاکستان میں تقریباً 18 فیصد لڑکیوں کی اب بھی بچپن میں شادی کر دی جاتی ہے جن کی تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ ہے یعنی ہر 6 میں سے ایک لڑکی کی شادی کم سنی میں کردی جاتی ہے حالانکہ پاکستان میں کم سے کم شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے۔تاہم پاکستان میں کم عمری کی شادیوں میں کا تناسب عالمی اوسط یعنی 19 فیصد سے کچھ بہتر ہے اس کے مقابلے میں بھارت، بنگلا دیش، افغانستان، نیپال اور بھوٹان بہت پیچھے ہیں۔بنگلا دیش میں بچیوں کی شادیوں کی شرح جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ یعنی 51 فیصد ہے جب کہ مالدیپ میں سب سے کم صرف 2 فیصد ہے اور بھارت میں 34 فیصد ہے جہاں ہر 3 میں سے ایک لڑکی کی شادی کم سنی میں کردی جاتی ہے۔