کراچی میں چلنے والی چارجڈ پارکنگ شہریوں کیلئے وبال جان بن گئی
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) بلدیہ عظمیٰ کراچی و ضلعی بلدیات کے زیر انتظام چلنے والی چارجڈ پارکنگ شہریوں کیلئے وبال جان بن گئی سئنیر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ ” قیوم صدیقی ” مالا مال ” بلدیہ عظمیٰ کراچی کنگال ” چارجڈ پارکنگ کے نام پر شہر بھر میں کروڑوں کی وصولیاں جاری پرائیویٹ بیٹرز اور منظور نظر ملازمین کی فوج شہر بھر میں تعینات شہریوں کو چارجڈ پارکنگ کے نام پر یرغمال بنا لیا وصولیوں کا دھندا و بازار فل گرم نمائندے نے شہر بھر میں موجود قانونی و محکمے سے منظور شدہ سائٹس کا مکمل ریکارڈ بارہا طلب کیا مگر اپنے فرائض منصبی عہدے و اختیارات سے مجرمانہ غفلت چشم پوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لیا گیا ویب سائٹ پر موجود سائٹس اور اپ ڈیٹ سے متعلق بھی کوئی معقول جواب اور عزر سے اجتناب کیا گیا واضح رہے کہ تاحال چارجڈ پارکنگ کا ٹھیکہ و ٹینڈر نہیں جاری کیا گیا جو کہ کرپشن اور لوٹ سیل کا کھلا ثبوت ہئے من پسند و منظور نظر سرکاری و غیر سرکاری فوج کو روزآنہ کی بنیاد پر لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہئے ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی بیرونی اور محکمہ جاتی ذرائع سے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق شہر کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تحت لگ بھگ ایک سو چھیانوے مقامات سے پارکنگ کے نام پر من مانی پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہیں جبکہ انتہائی اہم اور بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صرف 34 مقامات کی پارکنگ ہی ریکارڈ کا حصہ ہیں جبکہ سینکڑوں پارکنگ لاٹ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ چارجڈ پارکنگ کے راشی و بدعنوان افسران ملازمین اور من پسند و منظور نظر ٹھیکیدار مافیا کے غیرقانونی اشتراک و ملی بھگت سے چلائی جاتی ہیں جس کے سبب ہفتہ ماہانہ لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لائے جارہیں ہیں جبکہ سارا سال غیرقانونی وصولیوں کا دھندا جاری رہتا ہئے دوسری جانب غیرقانونی پارکنگ مافیا سمیت پارکنگ و ٹریفک پولیس و لفٹر مافیا کے ھاتھوں بھی شہر و شہری ” یرغمال قیدی بنالئے گئے ہیں اس حوالے سے یاد رئے شہر کے بیشتر نہ صرف کارباری علاقے بلکہ شہری بھی اس بااثر و طاقتور ترین مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنالئے گئے ہیں اس حوالے سے شہر کا سب سے اہم ترین کاروباری و تجارتی حب و مرکز کیساتھ حکومتی مشنری کا بھی مرکز ڈسٹرکٹ ساؤتھ ضلع جنوبی غیرقانونی پارکنگ مافیا کے بیرحم پنجوں میں جکڑا ہوا ہئے جبکہ دوسری طرف ٹریفک پولیس و لفٹر مافیا نے بھی غیرقانونی پارکنگ کے نام پر شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ زنی کا عمل شروع کر رکھا ہے یاد رہئے کہ نہ صرف سپریم کورٹ بلکہ ھائی کورٹ نے ایک سماجی تنظیم کی دائر کردہ درخواست پر اس چارجڈ و لفٹر مافیا کے خلاف جاری فیصلے میں اس غیرقانونی دھندے کو بند کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس پر فیصلے کے بعد سے تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا اس غیرقانونی چارجڈ و پارکنگ مافیا سمیت لفٹر مافیا کے خلاف بھی ٹریفک پولیس مافیا جہاں سے مرضی موٹر سائیکل یا گاڑی اٹھا کر لے جاتے ہیں جسکے باعث ایک جانب جن شہریوں کی گاڑی یا موٹر سائیکل بزریعہ ( لفٹر پک ) اٹھائی جاتی ہئے جسکے باعث شہری زہنی کرب و ازیت کا شکار ہو جاتے ہیں ایسے شہریوں کے زہن میں پہلی بات ہی یہ آتی ہئے کہ شہری کی گاڑی بائیک چوری ہوگئی جبکہ ایسا خیال زہن میں آتے ہئی شہری کے ہوش اڑ جاتے ہیں مزکورہ عمل بھی کھلی ڈاکہ زنی ہی ہئے اور غیرقانونی عمل بھی ہئے شہری ڈھونڈھتے ہوئے بالآخر یا بعد ازاں جس تھانے میں کار موٹر سائیکل لے جائی جاتی ہئے وہاں پہنچتا ہئے تو توڑ جوڑ بھاری رشوت بھتہ وصولی کے بعد جان چھوٹتی ہئے لکشمی دیکر آپ کار موٹر سائیکل لے جاؤ بھلے چھینی یا چوری کی ہو اور یوں ایک اور غیرقانونی سلسلہ دھندا شروع کردیا جاتا ایک طرف لفٹنگ چارجز کے نام پر شہریوں سے بھاری وصولی کی جاتی ہے تو دوسری طرف گاڑی کے کاغذات لائسنس و دیگر امور سے متعلق باز پرس کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہئے اس بلیک میلنگ کے عوض شہریوں سے تھانے کی حدود میں لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کا عمل دھندا اپنی پوری آب و تاب سے جاری ہئے ایک محتاط اندازے کے مطابق شہریوں کی جیب اس ڈاکہ زنی کی مد میں روزآنہ لاکھوں روپے غیرقانونی طور پر بطور رشوت بھتہ وصول کئے جاتے ہیں جسکا کہیں کوئی حساب موجود نہیں ہوتا جبکہ اس غیرقانونی دھندے بازی پر سپریم کورٹ نے پابندی عائد کر رکھی ہئے مگر اس حکمنامے کے باوجود شہریوں سے دن دھاڑے سرکاری وردی میں لوٹ مار کا غیرقانونی عمل جاری ہئے مزکورہ مافیا کے زیر دست یوں تو پورا شہر ہئے مگر خاص طور پر حدف جن علاقوں سے چارجڈ پارکنگ و دیگر حوالوں سے گاڑی یا موٹر سائیکل لفٹنگ اٹھائی جاتی ہئے ان علاقوں میں خاص طور پر صدر پریڈی اسٹریٹ سول لائن تھانہ پاکستان چوک سے ملحقہ علاقے زینب مارکیٹ مورتن داس مارکیٹ صدر جی پی او پوسٹ آفس صدر کاپریٹیو مارکیٹ وغیرہ سے گاڑی موٹر سائیکل اٹھائیں جاتی ہیں چارجڈ پارکنگ اور لفٹر مافیا کا غیرقانونی اشتراک کراچی کے شہریوں کیلے کڑا احتساب و عزاب بن گیا ہئے جسکے عوض کروڑوں ٹھکانے لگائے جارہیں ہیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی چارجڈ پارکنگ سے متعلق دیگر تفصیل و ہوشربائ انکشافات اگلی اشاعت میں شائع کی جائینگی مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ایڈمنسٹریٹر کراچی کمشنر کراچی سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔