کورونا وبا کی بندشوں سے نظام مفلوج ہونے کا خطرہ ہے ، اسد عمر
شیئر کریں
وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی ،اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت کی متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر قومی حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنے اور مربوط کوششوں کی بدولت پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ اور اثرات دیگر ممالک کی نسبت کم ہیں، عالمی تحقیقی فارمولے کے مطابق پاکستان میں 10لاکھ افراد میں سے یومیہ دو افراد کی اموات ہورہی ہیں جو دنیا اور بالخصوص خطے میں سب سے کم ہیں، کورونا وائرس کے باعث بندشوں سے پاکستان کے معاشی نظام شدید متاثر ہوا ہے ، مارچ میں 119 ارب روپے محصولات کم اکٹھے ہوئے یہ کمی 38فیصد ہے ، بندشیں جاری رہنے سے دو کروڑ سے 7کروڑ لوگ سطح غربت سے نیچے پرچلے چلے جائیں گے ،بے روزگار ہونے کی تعداد ایک کروڑ 80لاکھ تک پہنچ سکتی ہے ، پاکستان کسی سے تقلید نہیں کریگا اپنے زمینی حقائق اور صحت کے نظام کو مفلوج ہونے سے بچاتے ہوئے بندشوں میں مرحلہ وار نرمی کی طرف جارہے ہیں، این سی او سی کی سفارشات وزیراعظم کو پیش کریں گے ،9مئی سے قبل بندشوں کے حوالے سے این سی سی کی سطح پر فیصلے کر لیے جائیں گے ، حفاظتی تدابیر پر 100فیصد عمل کرنا ہے ۔اگر احتیاط نہ کی گئی تو کورونا مہلک ہو جائے گی۔وہ اتوار کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں اعلی سطحی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم کورونا وائرس کی پاکستان میں صورتحال،عالمی سطح پر صورتحال اور اب تک ہونے والے فیصلوں کا موازانہ عوام کے سامنے پیش کررہا ہوں، ملک کے اندر کورونا سے مارچکے وسط سے ایک یا دو’ اپریل کے پہلے عشرے میں 4,5اموات،دوسے عشرے میں 15سے 17جبکہ پچھلے 6دن سے یومیہ کی بنیاد پر 24اموات ہورہیں ہیں،اگر یہ ہی شرح چلتی رہی تو ایک مہینے میں یہ اموات 720تک ہوسکتی ہیں جبکہ پاکستان میں ٹریفک حادثات میں ماہانہ 4ہزار 838اموات ہوتیں ہیں تاہم ہم نے کبھی ٹریفک کو سڑکوں پر آنے سے نہیں روکا اسی طرح اس کورونا وائرس کے اثرات کو روکنے کے لئے بندشیں ہمیشہ نہیں چل سکتیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ دنیا میں کورونا وائرس کے 100مصدقہ کیسز اور 46دن کے اعداد و شمار سے عالمی سطح پر ایک تخمینہ لگایا گیا ہے جس کے مطابق پہلے 46دنوں میں سپین میں 414، اٹلی میں 305، فرانس میں 256 اور برطانیہ میں 248، امریکہ میں 116، پاکستان میں دو اور بھارت میں اب تک 10لاکھ افراد میں سے ایک ہلاکت ہے ، آبادی کی شرح کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکا میں 58گنا، برطانیہ میں 124گنا اور اسپین میں 207گنا زیادہ اموات ہوئیں ہیں،پاکستان میں کورونا وائرس اتنا مہلک ثابت نہیں ہوتا جتنا دنیا میں اس نے جانی نقصانات کیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کا علاج ویکسین سے ہی ممکن ہے ،دنیا اس پر کام کر رہی ہے اب تک دنیا میں کورونا کو ایک حد تک روکنے کی کوشش کی جاری ہے ،پاکستان کی بھی یہ حکمت عملی ہے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو ایک حد تک روکا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کورونا وائرس سے متعلق 2ماہ کا ڈیٹا اکٹھا ہو چکا ہے جس کی بنیاد پر ہم آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہم نے 14اپریل کو فیصلہ کیا تھا کہ بندشوں میں نرمی کریں گے ، ہم نے حکمت عملی اپنائی ہے کہ موثر اور زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے لیں گے اور ان پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے مہینے میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ حکومت کی حکمت عملی صحت کے نظام کی استعداد کار کو بڑھانا ہے ،مقامی صنعتوں اور مینوفیکچروں کی جانب سے طبی آلات کی مقامی سطح پر تیاری میں اچھا ریسپانس ملا ہے ،وینٹیلیٹر کے مقامی اور بہتر نظام منظور ہوچکے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ییل یونیورسٹی کی تحقیق ہے کورونا وائرس سے غریب، سفید پوش اور متوسط طبقے کو بھاری قیمت اٹھانا پڑے گی، گیلپ سروے میں کہا گیا کہ ہر چار میں سے ایک شخص یہ کہتا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے خوراک میں کمی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس کورونا وائرس کیسز کے لیے ملک بھر کے مختلف ہسپتالوں کے آئی سی یو میں 4911 بیڈز ہیں جن میں 132 استعمال ہورہے ہیں 1400 وینٹی لیٹرز ہیں جون تک مزید 900 وینٹی لیٹرز آجائیں گے اس وقت 35کورونا مریض وینٹی لیٹرزپر ہیں۔