متحدہ اپوزیشن تحریک عدم اعتمادپرمتحدہونے میں ناکام
شیئر کریں
متحدہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پرمتحد ہونے میں ناکام ہوگئی ،مولانافضل الرحمن کی جانب سے 48گھنٹے میں خوشخبری دینے کادعوی بھی غلط نکلا ،قومی اسمبلی میں ااپوزیشن لیڈرشہبازشریف کی طبیعت کی خرابی کوتحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیرکاجوازبنایاجائیگا،پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن اور سابق صدر آصف علی زرداری کا پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، تینوں رہنماں میں عدم اعتماد سے متعلق ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ادھر سابق صدر نے اسلام آباد میں امیر جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے طریقہ کار اور اس کے لیے مناسب وقت کو حتمی شکل دینے پر غورکیا گیا۔ اس دوران سابق صدر آصف علی زرداری نے تجویز دی کی کہ پیپلزپارٹی کا لانگ مارچ جب اسلام آباد پہنچنے پر عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے۔دوسری طرف مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور عدم اعتماد کی تحریک پر مشاورت ہوئی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملاقات کے دوران بذریعہ فون تمام مشاورت میں شریک رہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مسلسل مشاورت جاری ہے، عدم اعتماد سے متعلق قانونی ماہرین کی رائے بھی آچکی ہے،عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے جس پر ملاقات میں مشاورت ہوئی، عدم اعتماد کی حتمی تاریخ کا تعین شہباز شریف کی علالت کے باعث آئندہ ایک دو روز میں ہوگا۔اعلامیے میں کہا گیا ہیکہ موجودہ حکومت کے تین سالہ دور میں ملک معاشی عدم استحکام کا شکار ہوا، تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اس کو بحال کریں گے۔اس حوالے سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہیکہ اکثریت ان کے ساتھ ہے، ایک دو روز میں عدم اعتماد پیش کرنیکا مرحلہ آئیگا۔ اسلام آباد میں آصف زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خزاں جائے گی، بہار آئے یا نہ آئے، عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا رہی ہے۔ تحریک عدم اعتماد میں اتحادیوں کی شرکت کا بھی امکان ہے، آصف زرداری سے تحریک عدم اعتماد اور ملک کی صورت حال پر مشاورت کی، مشاورت کے دوران ٹیلی فون پر شہباز شریف سے بھی رابطہ رہا۔ان کا کہنا تھا کہ کل رات ہمارے آئینی و قانونی ماہرین کی میٹنگ ہوچکی ہے، شہباز شریف ایک دو روز سے علیل ہیں، شہباز شریف لاہور میں مشاورت کریں گے، ایک دو روز میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنیکا مرحلہ آئیگا، ہم حتمی اور آخری اقدام پر پہنچ چکے ہیں، اپنے ممبران کو بحفاظت پارلیمنٹ رازداری کے ساتھ پہنچائیں گے۔ اپنے ملک کے اداروں اور اسلامی برادری سے کہوں گا کوئی ملک اب عمران خان کو پاکستان کا نمائندہ نہ مانے۔انہوں نے کہا کہ چودھری برادران کو شہباز شریف نے گھرکھانے پر بلایا تھا، وہ لوگ کیوں شہباز شریف کے گھر نہیں گئے، ہمارے پاس چھانگا مانگا اور مری نہیں ہے، قوی امکان ہے اتحادی ہمارے ساتھ ہوں گے۔ادھرمتحدہ اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر مسلم لیگ ن نے 38 حکومتی ارکان اسمبلی کی حمایت ملنے کا دعوی کر دیا۔ذرائع کے مطابق 38 حکومتی ارکان اسمبلی کی حمایت ملنے کی فہرست سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو ارسال کر دی گئی۔ ن لیگ نے 10 ارکان کو آئندہ الیکشن میں پارٹی ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے دعوی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت کے 16 ارکان قومی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں۔اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا۔ تحریک پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط ہیں۔