کراچی پولیس کے 32 اہلکار ایس ایچ او کے عہدے کیلئے نااہل قرار
شیئر کریں
کراچی میں ایس ایچ او کی تعیناتی کے لیے محکمہ معیار کا انٹرویو اور امتحان پاس کرنے والے 32 پولیس افسران کو اسٹیشن ہاس آفیسر یعنی تھانہ انچارج لگنے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا ہے ۔ کراچی پولیس کے اے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ اعجاز احمد کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں ان افسران کو ایس ایچ او کی پوسٹنگ کی فہرست یا پول سے نکال کر ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے ۔جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق مختلف تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعیناتی کے دوران مختلف الزامات کے تحت ان افسران کو بڑی سزائوں کا بھی سامنا رہا، اعلامیے کے مطابق یہ فیصلہ 26 فروری کو پولیس افسران کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی کمیٹی اور بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا۔ایس ایچ او لگنے کے لیے نااہل قرار دیئے گئے پولیس افسران میں انسپکٹر پرویز علی مٹھانی، امتیاز علی باندے ، اعجاز احمد خان، نیامت بھٹی، رانا مقصود احمد، ارشاد احمد ارائیں، قمر زیب ستی، سعادت بٹ، لیڈی انسپکٹر سیدہ غزالہ، لیڈی سب انسپیکٹر ناجیہ افضل، سب انسپکٹر مظفر علی، سید ولایت علی شاہ، سلمان شاہ، محمد نواز بروھی، سید محمد عدنان، نوید احمد سومرو، زاہد اللہ لودھی، غلام مجتبیٰ، عامر رفیق، محمد خان بوہر، محمد اویس خان، شیخ فیروز حسین، قاسم رشید، ذیشان لاشاری، فرمان علی، شعیب الرحمن، اصغر علی کانگو، سہیل شہزاد، سید عدنان بخاری، اکمل نیاز رائے ، لیاقت علی کاندھرو اور سید مصطفی کمال شامل ہیں۔ واضح رہے کہ موجودہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن میمن نے عہدے کا چارج لیتے ہی کراچی میں ایس ایچ او تعینات کرنے کے لیے اپنی سربراہی میں اعلی عہدے کے پولیس افسران کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ایس ایچ او یا ٹریفک سیکشن کا انچارج لگنے کے لیے کسی بھی پولیس افسر کو اس کمیٹی کے روبرو پیش ہونا اور انٹرویو پاس کرنا ضروری قرار دیا گیا۔ ایس ایچ او لگنے کے امیدوار پولیس انسپکٹر یا سب انسپکٹر کو کراچی پولیس آفس میں اپنا نام درج کرانا پڑتا ہے جس کے بعد انہیں کمیٹی کے روبرو پیش ہونا ہوتا ہے ۔ ڈی آئی جیز کے انٹرویوز میں اہل قرار دیئے گئے پولیس افسران کا پیشہ ورانہ امتحان لیا جاتا ہے ، امتحان میں پاس ہونے والے پولیس افسران کا ایک پول تشکیل دیا گیا ہے جس میں شامل افسران ہی کراچی میں ایس ایچ او یا ٹریفک سیکشن انچارج تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ نااہل قرار دیے گئے یہ 32 افسران انٹرویو اور امتحان پاس کرنے کے بعد مختلف تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعینات کیے گئے تھے مگر ڈیوٹی کے دوران انہیں کرپشن اور دیگر سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا، تحقیقات کے بعد انہیں مختلف سزائیں بھی دی گئی جس کے بعد اب نااہل قرار دیا گیا ہے ۔