میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن افسران کوجعلی دستاویزات پر 5 ارب کارہائشی بنگلے منتقل

کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن افسران کوجعلی دستاویزات پر 5 ارب کارہائشی بنگلے منتقل

ویب ڈیسک
جمعرات, ۴ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اسٹیٹ اینڈ محکمہ رہائش کے عہدیداروں نے بتایا کہ جعلی دستاویزات پر نجی کمپنی کے نام پر 5 ارب روپے سے زائد مالیت کے رہائشی بنگلے غیر قانونی طور پر افسران کو منتقل کردیے گئے ہیں۔اس غیر قانونی فعل میں محکمہ ریونیو، کے ایم سی اور الہ دین پارک کی انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کی گئی ہے۔الہ دین پارک کے قریب بنگلہ نمبر 1، عملہ کوارٹر سمیت 5 ایکڑ اراضی کی ناپیدائی، راشد منہاس روڈ، گلشنِ اقبال پر ہے۔کے ایم سی پہلے ہی اس جگہ کی دیکھ بھال پر 100 ملین روپے خرچ کرچکی ہے، جس میں یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی شامل ہے۔بیرون ملک مفرور ثاقب سومرو، سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اس بد انتظامی میں ایک فعال کھلاڑی رہے اور بعد میں ان کے خلاف قومی احتساب بیورو کے مقدمات قائم کرنے کے بعد وہ پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں۔سابق وزیر بلدیات حکومت، اویس مظفر عرف ٹپی 2012 سے اس کھیل کا مرکزی کردار رہے تھے اور آخر کار اس کا معاہدہ 2015 میں ہوا تھا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق وہ بھی ملک سے باہر ہیں۔سابق ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور مختیارکار گلشن اقبال کو بھی تبدیل کر دیا گیا، جب انہوں نے 2013-14 میں اس غیر قانونی اقدام کی مزاحمت کی،بعد ازاں سابق کمشنر کراچی، شعیب صدیقی نے اس عمل کو جاننے کے بعد اس فعل کو منسوخ کردیا تھا اور سال2016 میں سائٹ سے قبضہ کی تعمیل کا حکم دے دیا تھا۔نجی پارٹی نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کے الاٹمنٹ لیٹر پر انہیں یہ مقام ملا ہے۔کے ایم سی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سرکاری رہائشی سائٹ کسی کو الاٹ نہیں کی جاسکتی ہے اور یہ کام من گھڑت دستاویزات پر لیا گیا تھا۔1970 میں سندھ حکومت کی جانب سے تفریحی مقام کو 400 ایکڑ اراضی الاٹ کرنے کے وقت یہ سائٹ سفاری پارک کا حصہ تھی۔سینئر ڈائریکٹر KMCمسعود عالم چڑیا گھر کے محکمہ کے ایم سی کا پہلے افسر تھے، جو اس بنگلہ میںبارہ سال رہائش پذیر رہے،اس بنگلے میں فروری2006 سے 2014 تک رہائش پذیر آخری اہلکار احسان مرزا تھا، عقیل بیگ، ڈائریکٹر رہائش، اکمل ڈار، ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ اور عارف کلور، اسسٹنٹ کمشنر جمشید ٹاؤن کی نگرانی میں غیر قانونی قبضے سے بچانے کیلئے اس سائٹ کوفروری2015 کو سیل کردیا گیا تھااور گلشن اقبال پولیس اسٹیشن میں رپورٹ پیش کی گئی تھی۔KMCحکام سے سرکاری بنگلہ پر قبضہ واگزار کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں