بریف کیس کے عوض درجنوں ملزمان فرار
شیئر کریں
(جرات انوسٹی گیشن سیل) عدنان رضوی کے ’ کارناموں ‘ کی فہرست اتنی طویل ہے کہ انہیں شائع کرنے کے لیے ہمیں طویل عرصہ درکار ہے ۔بریف کیس کھلاڑی جب چیف ڈرگ انسپکٹر کے عہدے پر فائز ہوئے تو وہاں انہوں نے اپنی ’ کارگزاری‘ سے غلام ہاشم نورانی اور جعلی ادویات بنانے والوں کو فائدہ پہنچایا، یہی بریف کیس کھلاڑی ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ کے منصب پر بیٹھتا ہے تو کمپنیوں کے ’ بریف کیس ‘ کی برکت سے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے نمونے بھی لیبارٹری ٹیسٹ میں ’ منظور‘ ہوجاتے ہیں۔ یہی ’بریف کیس کھلاڑی‘ جب اپنے کیس لے کر ڈرگ کورٹ جاتا ہے تو وہاں بھی اس کے چمتکار سے ایک ہی پیشی میں درجنوں ملزمان ’ بھگوڑے ‘ قرار پاتے ہیں اور ان کے کیس داخل دفتر کردیے جاتے ہیں۔
مختلف چھاپوں میں پکڑی جانے والی ادویات کے مقدمات کی ڈرگ کورٹ میں سماعت سست رفتار ،شواہد اور ثبوت تبدیل ، گواہ غائب ، گرفتار ملزمان فرار
یہ ’ کرامات ‘ بھی بریف کیس کھلاڑی کی ہیں کہ اپنے گھر پر سونے، دوستوں کے ساتھ گھومنے ، اور کام پر باقاعدگی سے جانے والے ملزم ’ بریف کیس‘ کی بدولت عدنان رضوی کی نظروں سے اوجھل ہوتا ہے اور اسی بنیاد پر عدنان رضوی ملزم کے فرار کی رپورٹ عدالت میں پیش کر کے کیس فائل ’ ڈورمینٹ ‘ کروا دیتا۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ عدنان رضوی کی جانب سے بھگوڑے قرار دیے گئے ملزمان کی تعداد دیگر ڈرگ انسپکٹرز کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ 2012میں عدنان رضوی نے ایک میڈیکل اسٹور’ مکلی ‘ پر چھاپہ مارا اور اسٹور مالک عبدالغنی ولد اللہ بچایو، نور الدین ولد حسین، نعیم اختر ولد اللہ بچایو کو ملزم قرار دے کر ڈرگ کورٹ میں کیس ( نمبر5/2012)داخل کردیا۔ بریف کیس کھلاڑی نے ملزمان کو مفرور قرار دے کر عدالت میں رپورٹ جمع کرادی جس کی بنیاد پر 18؍مئی2012ء کو مذکورہ ملزمان کو مفرورقرار دیتے ہوئے کیس فائل ڈورمینٹ کردیا۔ 2014 ء میں عدنان رضوی ٹنڈو محمد خان کے ڈرگ انسپکٹر تھے۔ انہوں نے حسینی ہربل نامی ایک کمپنی کے خلاف کیس ( نمبر 22/2104) بنا کر ڈرگ کورٹ میں جمع کروا دیا۔ اس کیس میں ملزم محمد فرقان ولد عبدلمجید( مالک)، محمد حنیف ولد محمد لطیف( مالک)، محمد عمیر ولد عبدالرحمان اور محمد فیصل ولد محمد اقبال کو ملزم نامزد قرار دیا ۔ دو سال تک عدنان رضوی ان ملزمان کو تلاش کرتے رہے اور بالاخر تھک ہار کرعدالت میں مذکورہ ملزمان کو مفرور قرار دینے کی رپورٹ جمع کرادی جس کی بنیاد پر 28؍اکتوبر 2016ء کو عدالت نے کیس فائل ڈورمینٹ کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مفرور قرار دیے جانے کے باجود مکلی میڈیکل اسٹور بھی چلتا رہا، اور حسینی ہربل کمپنی بھی اپنا کام کرتی رہی۔ روزنامہ جرأت کو موصول ہونے والی ان دستاویزات کی روشنی میں عدنان رضوی کی جانب سے مفرور قرار دیے گئے ملزمان کی دوبارہ گرفتاری کے لیے بھی رابطے کیے گئے ہیں۔ مزید تفصیلات آئندہ شائع کی جائیں گی۔ ( جاری ہے)