میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پورٹ قاسم پر ماحولیاتی آلودگی سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ

پورٹ قاسم پر ماحولیاتی آلودگی سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ

ویب ڈیسک
منگل, ۴ فروری ۲۰۲۵

شیئر کریں

 

٭پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیارات سے آلودہ ہونے کا انکشاف
٭اعلیٰ حکام کی پورٹ انتظامیہ کو ہوا کا معیار کو کوالٹی اسٹینڈرڈ کے تحت بہتر کرنے کی ہدایت

(جرأت نیوز) پورٹ قاسم اتھارٹی پر ماحولیاتی آلودگی، پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیار سے آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض اور سانس کی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پیپا) اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے ہوا کے معیار اور ہوا میں آلودگی کا ایک معیار طے کیا، بعد میں محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سیپا نے حیرت انگیز طور پر ہوا میں آلودگی کے معیار کو کم کر دیا، پیپا کے معیار کے تحت 24 گھنٹے کے دوران پارٹیکیولیٹ میٹر یعنی پی ایم 2.5 کو 35 مائیکرو گرام کیوبک میٹر ہے ، لیکن سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے معیار کے تحت 24گھنٹے کے دوران پی ایم 2.5 کو 75 مائیکرو کیوبک میٹر طے کیا ہے ۔ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم لمیٹڈ کی 30 جنوری 2020 کو جاری کی گئی ٹیسٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ کی مختلف پوائنٹس مورنگ ڈالفن 3 پر 47، ورکنگ پلیٹ فارم پر 46، بریسٹنگ ڈالفن 1 پر 40، مسٹر پوائنٹ پر 38، مورنگ ڈالفن 2 پر 50 اور مسٹر پلان اے پر 50 مائیکرو کیوبک میٹر ہے ۔ ماحولیاتی ماہرین اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی حدود میں پی ایم 2.5 پارٹیکلز 35 مائیکرو کیوبک میٹر سے زیادہ ہونے کے باعث لوگوں میں پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض، دمہ کے امراض سمیت دیگر بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ ہے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن اتھارٹی نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر اعلی افسران نے ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی لیکن درخواست پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ سیپا کے افسران سے رابطہ کرے اور ہوا کے معیار کو نیشنل انوائرمنٹل کوالٹی اسٹینڈرڈ کے تحت بہتر کیا جائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں