راہداری ریمانڈکی استدعامسترد،شیخ رشید ریمانڈپرجیل منتقل
شیئر کریں
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق صدر آصف زرداری پر سنگین الزامات کے کیس میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی پراسیکیوشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ہفتہ کو شیخ رشید احمد کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر سخت سیکورٹی حصار میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔پیشی کیلئے عدالت لاتے وقت شیخ رشید نے میڈیا کو بتایا کہ اگر دوران حراست کراچی یا کہیں بھی میری جان کو کچھ ہوا تو آصف زرداری، بلاول بھٹو، شہباز شریف، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ ذمہ دار ہوں گے۔دوران سماعت شیخ رشید نے کہا کہ مجھے ہسپتال بھیجا جائے، پیروں اور ہاتھوں پر خون ہے، میں ان سے بھیک نہیں مانگوں گا، بس میری پٹیاں کرا دی جائیں، مجھے کرسیوں سے باندھ کر رکھا گیا، میں جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہوں، 3 سے 6 بجے تک میرے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھ کر رکھی گئیں، مجھے رینجرز کی سیکیورٹی چاہیے۔شیخ رشید کی استدعا کے بعد عدالتی حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔پولیس کی جانب سے استدعا کی گئی کہ شیخ رشید کی وائس میچنگ کرا دی گئی ہے، اب فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ہے اس پر شیخ رشید نے کہا کہ ان کا ریکارڈ منگوائیں، 6 گھنٹے مجھے کہاں رکھا گیا۔جج نے شیخ رشید کو خاموش کراتے ہوئے کہا کہ پولیس کو سننے دیں پھر آپ کو سنیں گے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے وقت میں کوشش کی جو ٹیسٹ کرا سکیں، وہ کروا دیے ہیں۔شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 2 دن پہلے اسی کیس میں تفتیش کے لیے 2 دن کا ریمانڈ دیا تھا، یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے، شیخ رشید کی عمر 73 سال ہے اور ان پر تشدد کیا گیا، ایس ایچ او کو کس نے حکم دیا تھا کہ شیخ رشید پر تشدد کرے، قانون کے مطابق سوال پوچھیں لیکن قانون تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید پر جو دفعات لگیں وہ نہیں بنتیں، پراسیکیوشن کو تفتیش کے لیے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیاگیا، شیخ رشید پر رات کے وقت تشدد کیاگیا، شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں، پولیس کس طرح انہیں ہینڈل کر رہی ہے۔وکیل شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر تفتیش کے لیے دیاگیا لیکن پولیس نے ٹارچر کیا، شیخ رشید کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ مانگا جارہا ہے، شیخ رشید کے انسانی حقوق پامال ہورہے، عام شہری کا کیا حال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے بیان دیاکہ عمران خان کے پاس قتل کرنے کے شواہد ہیں، پراسیکیوشن کے پاس شیخ رشید کے بیان کی ویڈیو موجود ہے، شیخ رشید اپنے بیان کا اقرار کررہے ہیں، عمران خان نے کہا میرے پاس شواہد ہیں، عمران خان کے بیان پر کیا مقدمہ درج ہوْسکتا ہے، جس شخص نے بیان دیا اس کے پاس شواہد موجود ہیں اس کو قانونی نوٹس بھیجا جا رہا ہے۔جج نے شیخ رشید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے خون دکھا دیں گے؟ آپ کے ہاتھ پر تو خون نہیں ہے، اس پر شیخ رشید نے جواب دیا کہ وہ خون میں نے صاف کر دیا ہے۔جج نے شیخ رشید کے وکیل کو ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی ہدایت کر دی۔شیخ رشید نے کہا کہ 4 دفعہ میری ریکارڈنگ کی گئی ہے، میں نے عمران خان کا بیان کوٹ کیا ہے اور اس پر کھڑا ہوں۔شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ راولپنڈی تھانہ صادق آباد میں درخواست دے دی گئی ہے، لسبیلہ میں ایف آئی آر درج ہو چکی ہے، سیاسی بنیادوں میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، جب شیخ رشید اپنے بیان پر قائم ہیں تو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں، جسمانی ریمانڈ پر مزید دینے کی ضرورت نہیں بلکہ کیس سے بھی ڈسچارج کیا جائے، شیخ رشید کی جانب سے سازش کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔