حیدرآباد :ہول سیل مارکیٹ میں گندم کی قلت، آٹے کا مصنوعی بحران برقرار
شیئر کریں
حیدر آباد کے اوپن مارکیٹ میں آٹے کی قیمت 80 روپے فی کلو میں فروخت ہونے لگی، چکی و دکانوں پر آٹے کے 10 کلو تھیلے کی قیمت 800 روپے میں فروخت جبکہ آٹا چکی مالکان نے آٹا فروخت کرنا بند کردیا۔آٹے کی قیمت میں اضافے پر ڈپٹی کمشنر فواد غفار سومرو نے نوٹس لیا اور کہا کہ اوپن مارکیٹ , چکی مالکان کو وارننگ دے دی, گندم کے سرکاری ریٹ پر آٹا فروخت کیا جائے۔ڈی سی فواد غفار سومرو نے بتایا کہ حیدرآباد ضلع کی تمام تحصیلوں تعلقہ دیہی، سٹی، لطیف آباد اور قاسم آباد سمیت 40 سے زائد مقامات پر سستے آٹے کی فروخت کے اسٹالز قائم کردیے، سستے آٹے کے اسٹالز پر دس کلو کا بیگ 550 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ محکمہ خوراک کے افسران کی نگرانی میں سستا آٹا فروخت کیا جارہا ہے، چکی مالکان کو گندم کا کوٹہ محکمہ خوراک کا کام ہے، چکی مالکان کو گندم کا سرکاری کوٹہ مل ررہاہے, یہ آٹا بلیک میں فروخت کر دیتے ہیں۔فواد غفار سومرو نے کہا کہ ہم اوپن مارکیٹ میں گندم کی سرکاری قیمت کے حساب سے آٹے کی قیمت کو یقینی بنائے گے، مارکیٹ میں چکی و دوکانداروں کو وارننگ دے دی ہے اب عمل نہیں ہوا تو چکی اور دکانیں سیل کردینگے، چکی مالکان کی من مانی نہیں چلنے دینگے۔دوسری جانب آٹا چکی کی قیمت 80 روپے سے بڑھا کر 90 روپے کلو کر دی گئی جبکہ آٹے کی پسائی بھی بڑھا دی گئی، 40 کلو آٹے کی پسائی 320 روپے کر دی گئی۔چکی مالکان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آٹے کی قیمت میں اضافے کی وجہ گندم کی قیمت، بجلی و پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔چکی مالکان کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ دینا پڑتی ہے اور پٹرول کی قیمت بڑھنے سے ٹرانسپورٹیشن چارجز بڑھ گئے۔جبکہ شہریوں کا کہنا تھا کہ چکی مالکان مہنگائی کی وجہ بن گئے ہیں، ایک کلو گندم پر 10 روپے پسائی چارجز ظلم ہے۔