سندھ حکومت کے 2 محکموں نے مہنگائی مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) سندھ حکومت کے ماتحت کام کرنے والے 2 محکموں نے مہنگائی مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے،محکمہ بیورو سپلائی اینڈ پرائس کنٹرول،کمشنریٹ سسٹم یعنی کمشنر کراچی سمیت شہر بھر کے ڈپٹی کمشنرزواسسٹنٹ کمشنرز،مختار کاروں کی’’مہنگائی مافیا‘‘سے مبینہ ملی بھگت و اشتراک جس کے تحت مزکورہ سرکاری مافیا روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں، کروڑوں بطورِ رشوت،بھتہ وصول کرتے ہوئے ’’مہنگائی مافیا‘‘کو گرین سگنل جاری کرتے ہیں، جس کا خمیازہ سادہ لوح شہری،عوام کو بھگتنا پڑتا ہے اور اس کے خراج کے طور پر شہر،شہریوں،عوام کی جیبوں سے روزانہ کی بنیاد پرمہنگائی مافیا غیرقانونی طورپر لاکھوں،کروڑوں،اربوں روپے اضافی وصول کئے جاتے ہیں۔مہنگائی مافیا کی شہر بھر میں من مانی قیمتوں پر خرید وفروخت کا دھندا دھڑلے سے جاری، شہر بھر کی 6 ڈی ایم سیز اور ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کی حدود میںمہنگائی مافیا نے حکومتی رٹ،عملداری کو مفلوج کردیا۔ شہر بھر میںاشیائے خورد و نوش،دودھ ،دہی، برائیلر و دیسی مرغیاں، بکرے،گائے،دنبہ کی من پسند قیمتوں پر دھڑلے سے فروخت جاری۔شہر اور شہری مہنگائی مافیاکے ہاتھوں یرغمال حکومت سندھ،کمشنر کراچی و متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے دعوے صرف زبانی، کلامی و کاغذوں کی سیاہی تک محدود، عملی طور پر مہنگائی مافیانے شہر میں اپنا قانون و راج نافذ و قائم کردیا۔ دوسری طرف انتہائی دلچسپ صورتحال کا سامنا شہریوں کو ہے، ایک جانب وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون برائے بیورو آف سپلائی اینڈ پرائس کنٹرول’’ڈاکٹر کھٹو مل جیون‘‘کی جانب سے متعلقہ ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کو بذریعہ’’مراسلہ‘‘دودھ سمیت دیگر اشیائے خورد و نوش کی شہریوں کو سرکاری نرخ پر فراہمی کو یقینی بنانے سمیت من مانی، زائد قیمتیں وصول کرنے والی مہنگائی مافیاکے خلاف صوبے بھر میں کریک ڈاؤن کا حکم نامہ جاری کردیا۔ جبکہ دوسری طرف نئے تعینات کئے جانے والے کمشنر’’نوید شیخ‘‘ نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو دودھ فروشوں کے رہنماؤں سے بات چیت کے ذریعے راضی اور دودھ سمیت اشیائے خورد و نوش کی سرکاری نرخ پر خرید و فروخت کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ واضح رہے کہ دودھ فروشوں نے کسی بھی سرکاری کارروائی کے خلاف ڈٹ جانے کا عندیہ دیا ہے۔ یاد رہے مزکورہ مافیا نے سپریم کورٹ سمیت ریاستی رٹ کو بھی محض تماشا بنا رکھا ہے، دودھ فروش مافیا سمیت مہنگائی مافیا کی من مانیوں کا سلسلہ ہر گزرتے دن کیساتھ دراز ہوتا جارہا ہے۔ اس حوالے سے انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہر بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے مہنگائی مافیا کے خلاف تواتر کیساتھ آئے روز احکامات جاری کیے جاتے ہیں، مگر مزکورہ احکامات پر عملدرآمد محض رسمی، روایتی نمائشی ہوا کرتا ہے، جس کے پس منظر میں تمام ڈسٹرکٹس کے اسسٹنٹ کمشنرز،مختار کاروں کی شہر بھر سے جاری وصولیوںرشوت، بھتے کے ریٹس میں من مانا اصافہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔ ادھر حکومت سندھ کے ہی زیر انتظام کام کرنے والا مہنگائی کو قابو کرنے والا دوسرا محکمہ محکمہ بیورو سپلائی اینڈ پرائس کنٹرول کی انتظامیہ بھی شہر بھر سے وصولیوں کا کاروبار سجائے بیٹھے ہیں، اس ستم زدہ نظام کے سبب شہر اور شہری شدید اذیت بلکہ کرب کا شکار ہیں۔ حکومت کی کرپٹ سرکاری مافیا نے اپنے عہدے،منصب،فرائض منصبی،اختیارات کو محض مال بناؤ پالیسی میں تبدیل کردیا ہے، جس کے باعث روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کی جیبوں سے مزکورہ بالا مافیا غیرقانونی طور پرلاکھوں،کروڑوں روپے اضافی نکال رہی ہے، جس کا نوٹس فوری طور پر سپریم کورٹ سمیت متعلقہ حکام بالا کو لینا چاہیے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات، داخلہ سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔