میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اب تو مردے دفن کرنے کیلئے بھی ٹیکس دینا پڑتا ہے‘ سپریم کورٹ

اب تو مردے دفن کرنے کیلئے بھی ٹیکس دینا پڑتا ہے‘ سپریم کورٹ

منتظم
هفته, ۴ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں


ملزم کی بریت کیخلاف نیب درخواست کی سماعت‘ تیاری کرکے نہ آنے پر پراسیکوٹر پر اظہار برہمی
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب کو جس طرح سے چلایا جارہا ہے عدالت کو اس پر سخت تشویش ہے، عدالتیں کب تک سرکاری وکلاء کے کیس خود چلائیں گے، ہمارا وقت مفت کا نہیں ہمیں ہزاروں مقدمات سننے ہوتے ہیں ،جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عوام پر پہلے ہی ٹیکس بہت زیادہ ہے اور اب مزید وسیع کیا جارہا ہے یہاں تک کہ مردے کو دفن کرنے کیلئے بھی ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ یہ ریمارکس جمعہ کے روز ایک کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کے مبینہ ملزم ارشد علی وڑائچ کی بریت کیخلاف نیب کی درخواست پر سماعت کے دوران دیئے ہیں، عدالت نے نیب پراسیکوٹر کی تیاری نہ ہونے پر غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی کیس کی سماعت جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پراسیکوٹر جنرل نیب عمران علی نے موقف اختیار کیا کہ مقدمے میں ملزم کے ساتھ پلی بارگین نہیں ہوئی، اگر ہوئی ہے تو درخواست کی کاپی عدالت میں پیش کی جائے ،بلکہ ملزم نے رقم واپس کی ہے، نیب پراسیکوٹر کی جانب سے غلط بیانی پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا، تاہم عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں