اسرائیلی وزیر مسجد اقصی میں جوتوں سمیت گھس آیا، عرب ممالک کا اظہار مذمت
شیئر کریں
اسرائیلی وزیر نے مسجد اقصی کی بے حرمتی کر دی، جوتوں سمیت مسجد میں گھس آیا۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن نے شدید الفاظ میں مذمت کر دی۔ اسرائیلی وزیر نے مسجد اقصی میں جوتوں سمیت گھسنے کی جسارت کی، جس پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے گھٹیا حرکت کی مذمت کر دی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے یہودی انتہا پسند جماعتوں کی مدد سے چند روز قبل اپنی حکومت بنائی ہے، جس کے بعد آج انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کمپانڈ کا رخ کیا۔ اسرائیلی وزیر مسجد کے احاطے میں جوتوں سمیت گھس آیا، جسے فلسطین کے وزیراعظم نے مسجد کو یہودی عبادت گاہ میں بدلنے کا اشارہ قرار دیا۔ سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعہ اشتعال انگیزی ہے اور اسرائیل کی قابض انتظامیہ امن کی عالمی کوششیں سبوتاژ کررہی ہے۔ سعودی عرب کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر کی یہ حرکت عبادت گاہوں کے تقدس پر عالمی اصولوں اور روایات کے خلاف ہے۔ بیان میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ سعودی عرب اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر اس کوشش کے ساتھ ہے جو اس ناجائز قبضے کا خاتمہ کر سکے اور منصفانہ حل تک رہنمائی کرسکے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ مسجد اقصی کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو مسجد اقصی کے احاطے سختی سے جوں کی توں صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم آفس کے عہدیدار کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ مسجد اقصی کی اس حیثیت کے تحت مسلمانوں کو اس مقدس مقام میں عبادت کرنے کی اجازت ہے مگر دیگر مذاہب کے پیروکار اس کی صرف زیارت کرسکتے ہیں۔