آئی ایم ایف کی دوسری قسط، ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے لیے سخت شرائط
شیئر کریں
عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کیلیے حکومت نے سول افسران سے متعلق سخت اقدامات شروع کردیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق 1.1ارب ڈالر کی دوسری قسط کیلئے 39 سخت شرائط کے تحت سول افسران اور فیملی کے اثاثہ جات ظاہر کیے جائیں گے جبکہ ٹیکس ایمنسٹی، ٹیکس مراعات، بجٹ سے اضافی گرانٹ نہیں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ گورننس اور کرپشن سے متعلق اسسمنٹ رپورٹ جاری کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ درآمدی بل کے برابر، پبلک فنانس، رائٹ سائزنگ، محصولات ہدف کے مطابق پورے کرنا ہوں گے ۔آئی ایم ایف نے بنچ مارک پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے اور اس معاہدے کے نکات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب منظر عام پر لے آئے ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق 7 ارب ڈالر کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلیٹی قرض پروگرام سے 1.1 ارب ڈالر کی دوسری قسط حاصل کرنے کیلئے 22 نکات پر حکومت کو سختی سے عملدرآمد کرنا ہوگا۔دستاویز میں انکشاف ہوا کہ سول افسران اور فیملی کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کیلئے فروری تک کی ڈیڈ لائن ہے ، اس کے علاوہ دیگر کڑی شرائط میں ٹیکس ایمنسٹی اور ٹیکس مراعات نہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف کیساتھ شرائط میں شامل ہے کہ بجٹ سے اضافی گرانٹ نہیں دی جائے گی، گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ جاری کی جائے گی، مارچ 2025 تک زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ درآمدی بل کے برابر تک لانا ہوں گے ۔پبلک فنانس، رائٹ سائزنگ، محصولات ہدف کیمطابق پورے کرنا ہوں گے ، دیگر کڑی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ کاروباری دنوں میں اوپن مارکیٹ اور انٹربینک مارکیٹ میں ایکسچینج ریٹ میں 1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہ ہو جبکہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر رواں مالی سال کے اختتام تک 8.65 ارب ڈالر تک ہوں۔اس کے علاوہ کرنسی سوئپ کا حجم 2.75 ارب ڈالر سے زائد نہ ہو، سرکاری گارنٹیز کا حجم 56 سو ارب روپے ، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت ٹوٹل رقم کا حجم 599 ارب روپے سے زائد نہ ہو۔دیگر شرائط میں شامل ہے کہ حکومت مرکزی بینک سے باروئنگ نہیں کرے گی، صحت اور تعلیم پر اخراجات 2863 ارب روپے مختص ہوں گے ، ایف بی آر کو رواں مالی سال 12 ہزار 913 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہو گا جبکہ تاجروں سے 50 ارب روپے ٹیکس اکٹھا جائے گا۔دستاویز کے مطابق ٹیکس ریفنڈز کی مد میں بقایاجات 24 ارب روپے سے زائد نہ ہوں اور پاور سیکٹر کے بقایاجات 417 ارب روپے سے زائد نہ ہوں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ اجلاس میں وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے ملکی معیشت پر بریفنگ کے دوران بتایا کہ گزشتہ 14 ماہ کے دوران ملکی معیشت میں میکرواکنامک استحکام آیا ہے ، ملک میں مہنگائی کو کم کرنے کیلئے مڈل مین کا کردار کم کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ای سی سی اجلاس میں مڈل مین کے کردار کو کم کرنے کی اسٹریٹجی تیار کر رہے ہیں، ماہانہ بنیادوں پر ریویو کمیٹی اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں جائزہ لے گئی۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے موجودہ قرض پروگرام پاکستان کیلئے آخری پیغام ہو گا، ٹیکسٹیشن، انرجی سیکٹر اصلاحات کیلئے آبادی کنٹرول کرنا ناگزیر ہو چکا ہے جبکہ کلائمٹ ایشوز، چائلڈ اسٹنٹنگ، اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد تشویشناک ہے ۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ پاکستان اور عالمی بینک دس سال کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک سائن کر رہے ہیں ملکی معیشت میں بہتری کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں بہتری نظر آئی ہے ۔