کراچی فش ہاربر گندگی کا ڈھیر، تزئین کے لیے جاری 9کروڑ خرچ نہ ہو سکے
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)کراچی فش ہاربر گندگی کا ڈھیر بن گیا، محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز فش ہاربر کی بحالی اورتزین آرائش کے لئے جاری کئے گئے9کروڑ روپے خرچ کرنے میں ناکام ہوگیا، فش ہاربر پر صرف 3 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ ہوسکے۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز سندھ نے کراچی فش ہاربر پر بیرونی خدمات کے لئے فش ہاربر کی بحالی اور تزین و آرائش ایک ارب 60 کروڑ روپے کی اسکیم رواں برس شروع کی،یہ ترقیاتی اسکیم آئندہ سال جون میں مکمل ہونی ہے، اسکیم کے لئے رواں برس 43 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، محکمہ خزانہ سندھ نے لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کو پہلی سہ ماہی کے دوران 12 کروڑ 20لاکھ روپے جاری کئے لیکن محکمہ کے افسران منصوبے پر صرف 3 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کرسکے ہیں، کراچی فش ہاربر کی بحالی اور تزین و آرائش کی اہم اسکیم پر صرف 30 فیصد رقم خرچ ہوئی ہے ، رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں 70 فیصد رقم کرچ نہ ہونے سے واضح امکان ہے کہ ترقیاتی اسکیم وقت پر مکمل نہ ہوگی ، اسکیم پر کروڑوں روپے خرچ نہ ہونے کے باعث کراچی فش ہاربر پرگندگی پھیلی ہوئی ہے اور صفائی کا مناسب نظام موجود نہیں۔ واضح رہے کہ کراچی فش ہاربر 1959 میں وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کیا گیا ، 1973 کے آئین کے تحت 1974 میں صوبائی حکومت کے حوالے کیا گیا، یورپی یونین نے سال 1988 میں 12 ملین یورو کی ایک اسکیم شروع کی اور 1992 میں کراچی فش ہاربر حکومت سندھ کے حوالے کیا، حکومت سندھ نے سال 2007سے سال 2012 تک 55 کروڑ روپے کی ایک اور ترقیاتی اسکیم شروع کی اور وہ اسکیم دستاویزات میں مکمل بھی ہوگئی، کراچی فش ہاربر پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود فش ہاربر پر گندگی عام ہے۔