میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خون خرابے سے بچائو اور جج صاحب کانقطہ نظر

خون خرابے سے بچائو اور جج صاحب کانقطہ نظر

ویب ڈیسک
اتوار, ۳ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

(قسط :نمبر2)
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ نے بے رحمی کے ساتھ اسلام آباد انتظامیہ کو ذلیل کروایا ہے ان کے پاس کوئی کور نہیں تھا۔ فاضل جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں جنرل قمر باجوہ کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ یہ تیسری کوشش ہے جو دارالحکومت میں ایجنسیوں کی طرف سے کرائی گئی ہے۔ آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کہاں گئے، یہاں کسی کو فساد نظر نہیں آیا؟ قوم کے ساتھ یہ تماشا کب تک چلتا رہے گا؟ اپنے ملک کے ادارے اپنی ریاست کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ یہ کسی خادم حسین یا کسی تنظیم کا معاملہ نہیں پوری قوم و امت کا مسئلہ ہے۔ قانون شکنی کرنے والوں اور قانون نافذکرنیوالے اداروں کے درمیان فوج کیسے ثالث بن سکتی ہے؟ آپ لوگوں کو بتارہے ہیں کہ جوہری طاقت والے ملک کی سیکورٹی کا حال یہ ہے؟ آپ نے کوئی کام نہیں کیا صرف دھرنے والوں کے سامنے سرنڈر کیا ہے۔ حمزہ کیمپ کی جگہ یہاں جی ایچ کیو ہوتا تو کیا یہاں دھرنا ہوتا؟ احسن اقبال نے جواب دیا یہ تو مظاہرین ہی بتا سکتے ہیں میں کیسے بتا سکتا ہوں۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا یہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پیچھے یہ لوگ ہیں۔ آرمی چیف کی آزادانہ کیا حیثیت ہوتی ہے؟ ایگزیکٹوز کا حکم ماننے کے بجائے وہ ثالث کیسے بن سکتے ہیں؟ دوران سماعت آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئر عرفان شہید رامے نے کہا کہ دھرنوں کے پیچھے ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں۔ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے دو ہی راستے تھے، پر امن طریقے سے حل کیا جاتا یا پرتشدد طریقے سے۔ عدالت نے حکم دیا تو پر امن راستے کا انتخاب کیا، عدالت نے گولی چلانے کا حکم نہیں دیا اس لیے پہلے وارننگ دینی تھی اور بات نہ ماننے پر فورس استعمال کرنی تھی۔ عدالت نے کہا کہ فوج کا خلاف آئین کردار قابل قبول نہیں کہ قانون توڑنے اور قانون نافذ کرانے والوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے، فوج ہمارا فخر ہے، فوج میں ہمارے باپ بیٹے اور بھائی شامل ہیں، فوج کو اپنا کردار آئینی حدود میں ادا کرنا چاہئے۔ اب عدلیہ میں جسٹس منیر کے پیروکار نہیں رہے، آرمی اپنے آئینی کردار میں رہے۔ اپنے ملک کے ادارے اپنی ریاست کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں یہ میجر جنرل صاحب کون ہیں اور انہوں نے کس حیثیت میں دستخط کیے؟ اس بات پر تو ان کا کورٹ مارشل ہونا چاہئے، آپ نے انہیں ثالث بنا دیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی بی کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل کو مخاطب کر کے کہا کہ آئی بی میں بھی سب ٹھیک نہیں چل رہا، آپ بھی آئی ایس آئی سے لڑائی لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
نا اہل حکومت جو چاہتی تھی وہی ہوا اور تحریک لبیک یارسولﷺ کے دھرنے پر بدترین تشدد کرکے پاک فوج کو پھر آنے کی دعوت دی گئی لیکن پاک فوج کے سربراہ جناب قمر جاوید باجوہ نے صاف صاف فرمادیا کہ فوج اپنے لوگوں پر گولی نہیں چلائے گی۔ اور ختم نبوتﷺ کے قانون میں ترمیم کرنے والے ذمہ داروں کا تعین کرکے اُن کو سزا دی جائے اور ٹی وی چینلز کھولے جائیں۔ یوں نااہل حکومت نے ملک کو آگ میں جھونک کر قوم کو اور فوج کو لڑوانے کے لیے اپنی پوری کوشش کی لیکن سپہ سالار فوج نے حکومت کی تمام تر چالاکیوں کا توڑ کر لیا ۔جس انداز میںختم نبوت ﷺ کے قانون پر شب خون مارا گیا اور نواز حکومت نے جس ڈھٹائی کے ساتھ اپنے موقف پر میںنہ مانوں والی رٹ لگائی رکھی اِس کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کہ نواز کے حواریوں نے اپنی دُنیا بھی خراب کرلی ہے اور آخرت بھی۔جس طرح معصوم لہو بہایا گیا اور اپنے ایک وزیر کی قربانی نہ دی وزیر بھی وہ جو مشرف کا بھی وزیر قانون تھا۔ اِس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نواز حکومت نے پر امن اہلسنت کو ہمیشہ کے لیے ناراض کر لیا ہے۔ اب نواز لیگ بھول جائے کہ وہ اہلسنت جو اِس ملک کی کثیر آبادی ہے سے ووٹ لے سکے گئی۔ لبیک یارسول اللہ ﷺ کے نعرے میں وہ قوت ہے وہ روحانی سرشاری ہے کہ جس کو یہ نام نہاد دو ٹکے کے سیاستدان نہ سمجھ پائے اور نہ ہی سمجھ پائیں گے کیونکہ ان کے نزدیک آقا کریم ﷺ کی محبت کی بجائے ایک وزیر زیادہ مقدم ہے۔ قدرت کا اِس سے بڑا انتقام اور کیا ہوگا کہ نا اہل وزیر داخلہ احسن اب کہہ رہا ہے کہ آپریش میری نگرانی میں نہیں ہوا یہ تو عدالت کے حکم پر اسلام آباد کی انتظامیہ نے کیا ہے میں تو آپریشن کے حق میں ہی نہیں تھا۔ ساری باتیں ایک طرف اِب صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ ن لیگ کے وزراء اور ارکین اسمبلی کے گھروں پر عوام الناس حملے کر رہی ہے۔ کتنا بڑا قدرت کا انتقام ہے کہ چند سال پہلے تک کے مقبول ترین لیڈروں کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے ہیں۔ احسن اقبال اور رنا ثنا ا للہ اِن لوگوں نے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کو ثبوت دیا ہے اور عوام کی عشق رسول ﷺ کی طاقت کا غلط اندازہ لگایا ۔ نبی پاکﷺ کی ختم نبوت کے ساتھ جس طرح کی دُشمنی ن لیگ نے روا رکھی ہے اِس کا حشر نشر ہو گیا ہے۔عوام پاک فوج کے ساتھ ہیں اور ملک میں امن قائم کریں جتنا احتجاج ریکارڈ ہوچکا ہے اب کسی کا باپ خواہ وہ امریکہ ہے یا بھارت ہے یا کوئی اور وہ ختم نبوت کے قانون کو تبدیل کروانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اللہ پاک پاکستانیوں کے عشق رسولﷺ کے جذبوں کو سلامت رکھے۔جناب جسٹس شوکت صدیقی خود محاز آرئی چاہتے ہیں۔ اللہ پاک کرم فرمائے۔آمین
(ختم شد)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں