میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ٹرمپ کے وزیر دفاع کے خطابات”جنگی راہب ۔۔۔ دیوانہ کُتّا “

ٹرمپ کے وزیر دفاع کے خطابات”جنگی راہب ۔۔۔ دیوانہ کُتّا “

منتظم
هفته, ۳ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ماٹس نے ایران کے حوالے سے اپنے سخت گیر موقف کی قیمت 2013 میں چکائی ،انہیں جبری استعفے پر مجبور کیاگیا،جنگ فلوجہ میں شریک رہے
”افغان مردانگی اور انسانیت کے حامل نہیں لہذا ان کو ہلاک کر دینا درحقیقت کافی لطف دے گا“،ماضی کے اوراق سے جیمز ماٹس کا ایک متنازع بیان
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیر دفاع کے طور پر جیمز ماٹس کے نام کے اعلان نے شک کو یقین میں بدل دیا ہے کہ نئی انتظامیہ دنیا کے لیے شاید نہایت تباہ کن ثابت ہونے والی ہے ۔قبل ازیں ٹرمپ نے اپنے مشیرسلامتی امور کے لیے مائیکل فلن کا اعلان کیا تھا جو اوباما انتظامیہ کی جانب سے برطرف کردہ افسر ہیں جبکہ اب ایک دوسرے عہدے کے لیے بھی ایک ایسے شخص کا نام دیا گیا ہے جسے متنازع بیانات کے سبب جبری استعفے پر مجبور کیے جانے کی خبریں رپورٹ ہوئی تھیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی ایک رپورٹ کے تناظر میں آئیے دیکھتے ہیں کہ ماٹس کو جنگی راہب یا دیوانے کتے کے خطابات کیوں ملے ،انکی زندگی اور کارناموں پر ایک نظر۔۔۔
٭ماٹس نے امریکی میرینز میں چار عشروں سے زیادہ خدمات انجام دیں یہاں تک کہ وہ اگست 2011 میں امریکی مرکزی کمان کے سربراہ کے عہدے تک پہنچ گئے اور پھر مارچ 2013 میں ریٹائر ہو گئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے اسٹین فورڈ یونی ورسٹی کے "ہوفر” انسٹی ٹیوٹ میں بطور مشیر ذمے داریاں انجام دیں۔
٭ ماٹس وزارت دفاع سنبھالنے والے دوسرے فوجی جنرل ہوں گے۔ اس سے قبل 1950 میں جنرل جورج مارشل نے کانگریس کی جانب سے خصوصی منظوری کے بعد وزیر دفاع کی ذمے داری سنبھالی تھی۔
٭ عسکری قائد کے طور پر اپنی سفاکی اور ہٹ دھرمی کے پیش نظر ماٹس کو "دیوانے ک±تّے” کا خطاب ملا۔
٭دوسری جانب وہ مطالعے کے بھی شوقین ہیں اور ان کے ذاتی کتب خانے میں 6 ہزار سے زیادہ کتابیں ہیں،شاید انکے مطالعے کا انتخاب درست نہیں ،تبھی تو انکے اندر اتنے منفی جذبات بھرے ہیں۔
٭ انہیں "جنگی راہب” کا بھی خطاب دیا گیا کیوں کہ وہ غیر شادی شدہ ہیں اور ان کی کوئی اولاد نہیں۔
٭ایران کے بارے میں اپنے سخت موقف کے حوالے سے مشہور ماٹس ایران کو مشرق وسطی میں امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں۔وہ اوباما انتظامیہ اور تہران کے درمیان طے پانے والے نیوکلیئر معاہدے کے سخت ترین مخالفین میں سے ہیں۔
٭ انہوں نے کئی مرتبہ امریکی انتظامیہ کے موقف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جو ایران کو شامی حکومت کی سپورٹ اور یمن میں حوثیوں کو بذریعہ اسمگلنگ اسلحہ فراہم کرنے سے روکنے میں قاصر رہی۔
٭ ماٹس نے ایران کے حوالے سے اپنے سخت گیر موقف کی قیمت 2013 میں چکائی جب امریکی میڈیا نے پینٹاگون کی قیادت کے بیانات کی بنیاد پر بتایا کہ ماٹس کو ریٹائرمنٹ اور جبری استعفے پر مجبور کیا گیاتھایعنی انہوں نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ لیا گیا تھا۔
٭ ماضی میں ماٹس کو ان کے حیران کن بیانات کے سبب بعض مرتبہ شدید تنقید کا نشانہ بھی بننا پڑا۔ 2005 میں انہوں نے افغانستان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "یہاں ایسے مرد ہیں جو پردہ نہ کرنے پر اپنی عورتوں پر تشدد کرتے ہیں۔ یہ لوگ مردانگی اور انسانیت کے حامل نہیں لہذا ان کو ہلاک کر دینا درحقیقت کافی لطف دے گا”۔
٭ ماٹس 19 برس کی عمر میں امریکی میرینز فورس میں شامل ہوئے۔ انہوں نے اپنے پیشہ ورانہ کیرئر کے دوران خلیج کی جنگ ، 2003 میں عراق کے خلاف جنگ ، فلوجہ کے پہلے اور دوسرے معرکے اور افغانستان جنگ میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ امریکی قانون کسی سابق جنرل کے وزیر دفاع بننے کے لیے یہ شرط لازم کرتا ہے کہ اس کو ریٹائرڈ ہوئے 7 برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہو۔ تاہم کانگریس استثنائی حالت میں اس کے برخلاف ووٹنگ کر سکتی ہے۔ 2013 میں ریٹائر ہونے والے ماٹس کے معاملے میں بھی اسی طریقہ کار کے اپنائے جانے کی توقع ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں